Maktaba Wahhabi

155 - 342
بہادروں میں سے ایک تھا جنھوں نے ایک جگہ سے خندق کو عبور بھی کیا مگر مسلمانوں کی طرف سے بھرپور جوابی کاروائی کے باعث وہاں سے بھاگ نکلا۔ فتح مکہ مکرمہ کے موقع پر مسلمان لشکر کا مقابلہ کرنے کے لیے چندہی سر پھرے آگے بڑھے تھے۔ ان میں عکرمہ بھی شامل تھا۔ خندمہ کے علاقے میں صفوان بن امیہ اور سہیل بن عمرو کے ساتھ اس نے مقابلہ کرنے کی کوشش کی مگر سیدنا خالد بن ولید رضی اللہ عنہ کی قیادت میں فوجی دستے نے ان پر دھاوا بولا اور یہ لوگ چند لاشیں چھوڑ کر بھاگ گئے۔ ان بھگوڑوں میں عکرمہ بھی شامل تھا۔ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے جنگی جرائم کے مرتکب بعض مجرموں کے بارے میں حکم جاری فرمایا کہ اگر یہ بیت اللہ کے غلاف سے چمٹے ہوئے ہوں تو بھی ان کو قتل کر دیا جائے۔ ان مجرموں میں عکرمہ بن ابی جہل بھی شامل تھا۔ عکرمہ جان بچا کر طائف کے راستے یمن کی طرف بھاگ گیا۔ چندروز گزرے تو اس کی بیوی ام حکیم، ہند بنت عتبہ کے ساتھ خدمت نبوی میں حاضر ہو تی ہے اور کلمہ پڑھ کر مسلمان ہو جاتی ہے۔ یہ نہایت سمجھ دار ‘ ذہین و فطین خاتون ہے۔ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوتی ہے۔ عرض کرتی ہے:اللہ کے رسول!عکرمہ آپ کے ڈر سے یمن بھاگ گیا ہے ۔ اسے قتل ہونے کا اندیشہ ہے ۔ آپ از راہ ِکرم اسے معاف فرما دیں اور امان بھی عطا کر دیجیے۔ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:(ھُوَ آمِنٌ) ’’اسے ہماری طرف سے امان ہے۔‘‘ ام حکیم رضی اللہ عنہا نے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے اپنے خاوند کے لیے امان حاصل کر لی توان کی خوشی کا کوئی ٹھکانہ نہ تھا۔ اس کی تلاش کے لیے یمن کی طرف روانہ
Flag Counter