Maktaba Wahhabi

158 - 342
عکرمہ کی آنکھوں سے تعصب کی پٹی اتر چکی ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا اعلیٰ اخلاق، آپ کا حسنِ تعامل اور عفو و در گزر جو سنا تھا اسے دیکھ چکا ہے ۔ وہ آپ سے بے حد متأثر ہوا ہے۔ اس کے ساتھ ہی وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے روبرو کلمۂ توحید پڑھ رہا ہے، اس کی شہادت دے رہا ہے۔ عکرمہ رضی اللہ عنہ اب صحابیٔ رسول بن چکے ہیں۔ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم بھی نہایت خوش ہیں۔ کسی بھی قائد کی اس سے بڑی کامیابی اور خوبی کیا ہو سکتی ہے کہ اس کا سب سے بڑا دشمن اور سب سے بڑے دشمن کا بیٹا اس کے سامنے سرنگوں ہوجائے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ا س بات کی حد درجہ کوشش فرمایا کرتے تھے کہ جو شخص بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ذریعے نار جہنم سے بچ سکے اسے بچا لیا جائے۔ عکرمہ اپنے گزشتہ گناہوں اور کرتوتوں پر نادم ہیں، عرض کرتے ہیں:اللہ کے رسول! مجھے ایسے کلمات بتلائیں جنہیں میں پڑھتا رہوں۔ ارشاد فرمایا:تم یہ کہا کرو: (أَشْہَدُ أَنْ لَّا إِلٰہَ إِلَّا اللّٰہُ وَ أَنَّ مُحَمَّداً رَّسُولُ اللّٰہِ) عرض کرتے ہیں:مزید کیا پڑھوں؟ فرمایا:’’تم کہو کہ میں اللہ تعالیٰ کو اور تمام حاضرین کو گواہ بنا کر کہتا ہوں کہ میں مسلمان، مہاجر اور مجاہد ہوں۔‘‘ عکرمہ رضی اللہ عنہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے درخواست کر رہے ہیں کہ اللہ تعالیٰ سے میرے بے شمار گناہوں کی معافی کے لیے دعا فرمائیے ۔ قارئین کرام! جانتے ہیں عکرمہ پر اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے اس اخلاق کا کیا اثر ہوتا ہے۔ وہ اللہ تعالیٰ سے وعدہ کر رہے ہیں: اے میرے خالق ومالک! میں اسلام کی راہ میں رکاوٹ ڈالنے کے لیے جتنا خرچ کیاکرتا تھا اب اس سے دوگنا تیری راہ میں خرچ کروں گا۔ تیرے دین کو روکنے کے لیے جس قدر لڑائی کیا کرتا تھا، اب اس سے دوگناتیری راہ میں جہاد کروں گا۔، ،الاستیعاب، ص:524، وسیرأعلام النبلاء:323/1، والسیرۃ النبویۃ للدکتور الصلابي:543-541/2۔
Flag Counter