Maktaba Wahhabi

174 - 342
جگہ چھوڑ کر مال غنیمت جمع کرنے میں مصروف ہو گئے ہیں تو خالد بن ولید کو جو مشرکین کے گھڑ سواروں کے کمانڈر بھی تھے، مسلم لشکر کو نرغے میں لینے کا سنہری موقع ہاتھ آگیا۔ وہ کوہ احد کے اوپر سے چکر کاٹ کر مسلمانوں پر حملہ آور ہو جاتے ہیں۔ دوسرے مشرکین جو میدان جنگ سے بھاگ رہے تھے، وہ بھی دوبارہ جنگ کی طرف پلٹے اور دونوں اطراف سے مسلمانوں کو گھیرے میں لے لیا۔ اور اس غیر متوقع صورت حال میں ستر مسلمان شہید ہوجاتے ہیں۔ خالد بن ولید غزوئہ خندق میں بھی شامل تھے۔ اسی طرح جب مسلمان حدیبیہ کے علاقے میں جمع تھے تو خالد بن ولید مشرکین کے شاہسواروں کے ہمراہ نکلتے ہیں۔ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ عسفان میں آمنا سامنا ہوتا ہے ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے ساتھیوں کو بے خوف ہو کر نماز ظہر پڑھائی اور جب خالد بن ولیداور ان کے ساتھیوں کا ارادہ بنا کہ مسلمانوں پر اس وقت حملہ کریں جب وہ نماز پڑھ رہے ہوں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے ساتھیوں کو صلاۃ الخوف پڑھاتے ہیں۔ خالد اپنے ارادے میں ناکام رہتے ہیں۔ خالد بن ولید کا بھائی ولید بن ولید پہلے ہی مسلمان ہو چکا تھا۔ خالد کے جنگی جرائم بھی بہت زیادہ تھے۔ وہ ہر میدان میں مسلمانوں کے خلاف نکلا تھا۔ احد کی ہزیمت کا سبب بھی وہی تھا‘ مگر قارئین کرام! اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے اخلاق کو دیکھیے۔ یہ آپ کی عفو و در گزر کرنے کی پالیسی ہے کہ آپ اس سب کچھ کے باوجود تمنا ہی کررہے ہیں کہ خالد کو مسلمان ہو جانا چاہیے۔ کوئی اور حاکم ہوتا تو وہ ایسے لوگوں کو چن چن کر گرفتار کرتا، انھیں قتل کرواتا‘ مگر آئیے ذرا دیکھتے ہیں کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم عمرۃ القضاء کے موقع پر جب مکہ مکرمہ پہنچے تو خالد کے بارے میں کیا فرما رہے ہیں؟ عمرۃ القضاء کے موقع پر جب مسلمان مکہ مکرمہ میں داخل ہوئے تو بیشتر قریش اپنے گھر بار چھوڑ کر مکہ مکرمہ کو خالی کر گئے تھے اور وہ پہاڑوں پر چڑھ کر اسلامی لشکر کو دیکھ رہے تھے۔ خالد بن ولید کا بھائی
Flag Counter