Maktaba Wahhabi

175 - 342
ولید رضی اللہ عنہ اپنے بھائی خالد کو تلاش کرتا ہے مگر وہ نہیں ملتا تو وہ خالد کو خط لکھتا ہے: بسم اللہ الرحمن الرحیم… مجھے تم جیسے عقل مند شخص پر تعجب ہے جو اسلام سے پہلو تہی برت رہا ہے۔ کیا اب بھی کوئی شخص اسلام سے ناواقف رہ سکتا ہے؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے تمھارے متعلق دریافت فرمایا ہے۔ آپ فرما رہے تھے:(أَیْنَ خَالِدٌ؟) ’’خالد کہاں ہے؟‘‘ میں نے عرض کیا:اللہ تعالیٰ اسے لے آئے گا۔ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کس طرح لوگوں کی حوصلہ افزائی کرتے تھے۔ آپ نے ارشاد فرمایا:(مَا مِثْلُہُ جَھِلَ الْإِسْلَامَ… )’’خالد جیسا شخص اسلام سے بے بہرہ نہیں رہ سکتا۔‘‘ اور مزید فرمایا:(وَلَوْ کَانَ جَعَلَ نِکَایَتَہُ وَجِدَّہُ مَعَ الْمُسْلِمِینَ عَلَی الْمُشْرِکِینَ) ’’اگر وہ مسلمانوں کے ساتھ مل کر مشرکین کے خلاف لڑے‘‘ (لَکَانَ خَیْرًا لَہُ) ’’تویہ اس کے لیے خیر و برکت کا باعث ہو گا۔‘‘ (وَلَقَدَّمْنَاہُ عَلٰی غَیْرِہِ) ’’اور ہم اسے دیگر لوگوں پر مقدم رکھیں گے۔‘‘ ولید بن ولید اپنے خط کے آخر میں لکھ رہے ہیں:میرے بھائی! بہت ہو گئی، اب لوٹ آئیے اورجو ہو چکا اس کی تلافی کیجیے۔ ولید بن ولید
Flag Counter