Maktaba Wahhabi

191 - 342
بالمشافہ ملاقات کرے اور ان باتوں کی تصدیق کر آئے۔ انھوں نے ایک نہایت سمجھ دار شخص کو 9ہجری میں مدینہ طیبہ بھیجا۔ یہ واقعہ پڑھنے سے آپ کو اس امر کا اندازہ بھی ہو جائے گا کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کتنے اعلیٰ اخلاق اور بلند حوصلے والے تھے ۔ ایک بدوی کے سوالات کے جوابات کس خندہ پیشانی سے دیے اور اس کے نتائج کیا نکلے۔ یہ واقعہ صحیح بخاری اور صحیح مسلم دونوں کتابوں میں مختلف الفاظ کے ساتھ مذکور ہے ۔ میں نے اسے عام فہم انداز میں بیان کرنے کی کوشش کی ہے۔ ضمام بن ثعلبہ اونٹنی پر سوار مدینہ طیبہ پہنچا تو سیدھا مسجد نبوی میں آیا۔ بدو فطری بے خوفی کی و جہ سے اپنی اونٹنی مسجد نبوی ہی میں لے آیا۔ اونٹنی کو مسجد کے ایک کونے میں بٹھایا اور سیدھا اس حلقے کی طرف بڑھا جہاں سرور کائنات صلی اللہ علیہ وسلم اپنے صحابہ کرام کے درمیان تشریف فرما ہیں۔ قریب پہنچا تو نہ سلام نہ دعا،سیدھابدوی لہجے میں پوچھتا ہے:محمد صلی اللہ علیہ وسلم کہاں ہیں؟ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم صحابہ کرام کے درمیان زمین پر بیٹھے ہوئے تھے۔ صحابۂ کرام کہنے لگے کہ یہ جو روشن چہرے والے ٹیک لگائے بیٹھے ہیں، یہی محمد صلی اللہ علیہ وسلم ہیں۔
Flag Counter