Maktaba Wahhabi

257 - 342
’’ان (منافقین)کے لیے بخشش مانگیے یا نہ مانگیے۔ اگر ان کے لیے آپ ستر بار بھی بخشش مانگیں گے تو بھی اللہ تعالیٰ ان کو معاف کرنے والا نہیں۔‘‘، ، التوبۃ:80۔ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم دنیا والوں کو بتانا چاہتے ہیں، سبق دینا چاہتے ہیں کہ مسلمان کا اخلاق کیسا ہو۔ اسلام میں کس طرح معاف کرنے کو پسند کیا گیا ہے۔ اسلام کس عمدہ اخلاق کی طرف دعوت دیتا ہے۔ اس لیے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم عبداللہ بن ابی کا جنازہ پڑھا رہے ہیں اور اس کے لیے لمبی دعائیں مانگ رہے ہیں، حتی کہ ایک صحابی مجمع بن جاریہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں:آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جتنا لمبا جنازہ عبداللہ بن ابی کا پڑھایا، کسی اور کا نہیں پڑھایا۔ جنازہ پڑھانے کے بعد عبداللہ کی لاش کو بقیع میں دفنانے کے لیے لے جایا جا رہا ہے۔ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم بھی قبر پر تشریف لے گئے، اخلاق کی اعلیٰ قدروں کو مزید بلند فرمایا۔ عبداللہ بن ابی کی لاش کو قبر میں اتارا جا چکا ہے۔ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا کہ اس کی لاش کو اوپر اٹھایا جائے۔ جب لاش کو اوپر اٹھایا گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے اپنے گھٹنوں پر رکھ لیا ہے۔ اس کے چہرے سے کفن ہٹایا۔ اپنا مبارک اور مطہر لعاب دہن اس کے منہ میں ڈالا۔ آخری چیز جووہ دنیا سے اپنے ساتھ لے کر گیا وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا لعاب دہن تھا۔، ، صحیح البخاري، حدیث:1269، 1366، 1270، 1350، 3008، 4670، 4671، و صحیح مسلم، حدیث:2399، و سنن أبي داود، حدیث:3094، و السیرۃ النبویۃ للصلابی:658-656/2۔ قارئین کرام! یہ تھا اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا اس شخص کے ساتھتعامل جس نے ساری زندگی آپ کو تکلیفیں دیں، وہ شخص جس کے قتل کی اجازت سیدنا فاروق اعظم رضی اللہ عنہ نے طلب کی، مگر یہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی رحمت اوراعلی اخلاق تھا کہ فرمایا:’’عمر! اسے قتل نہ کرنا۔‘‘ (لَایَتَحَدَّثُ النَّاسُ أَنَّ مُحَمَّدًا یَقْتُلُ أَصْحَابَہُ) ’’میں نہیں چاہتا کہ لوگ یہ باتیں کریں کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم اپنے ساتھیوں کو قتل کرتے ہیں۔‘‘، ، صحیح البخاري، حدیث:3518، و صحیح مسلم، حدیث:2584۔
Flag Counter