Maktaba Wahhabi

256 - 342
بدستور نفاق اور کفر بھرا ہوا تھا۔ وہ جب تک زندہ رہا، اسلام کے خلاف سازشیں کرتا رہا۔ اس شخص کے جرائم کو اگر تفصیل سے لکھا جائے تو اس کے لیے کتاب کی ضرورت ہے۔ اس نے متعدد بار مسلمانوں کو آپس میں لڑانے کی پوری کوشش کی تھی، مگر یہ اللہ تعالیٰ کا خاص فضل تھا کہ ان کے درمیان اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم موجود تھے، اس لیے جب بھی کوئی ایسا مشکل وقت آیا، اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں میں صلح کروا دی اور مسلمانوں کے درمیان پھر سے محبت ڈال دی۔ قارئین کرام! آئیے، اب ہم دیکھتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس رئیس المنافقین کے بدترین سلوک کے جوا ب میں اس کے ساتھ کیسا حسن سلوک کیا؟ عبداللہ بن ابی کی وفات ہو چکی ہے۔ اس کا بیٹا جس کا نام بھی عبداللہ ہی تھا اور وہ سچا پکا مسلمان تھا۔ وہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوکر عرض کرتا ہے:(یَارَسُولَ اللّٰہ أَعْطِنِي قَمِیصَکَ أُکَفِّنُہُ فِیہِ) ’’اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! اپنی قمیص مرحمت فرمائیے تاکہ اس میں اسے کفن دے سکوں۔ ‘‘ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم اپنی قمیص عطا فرمادیتے ہیں۔ بات صرف قمیص دینے پر نہیں ٹھہرتی بلکہ آپ اس کی نماز جنازہ پڑھانے کے لیے تشریف لے گئے ہیں۔ سیدنا عمر فاروق رضی اللہ عنہ اس پراپنی تشویش کا اظہار کر رہے ہیں۔ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو اس منافق کا گھناؤنا کردار یاد دلارہے ہیں۔ اس شخص نے فلاں فلاں موقع پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی شان میں گستاخی کی تھی۔ اسلام دشمنی میں اس نے یہ کیا، اس نے وہ کیا، لہٰذا مناسب سمجھیں تو آپ اس کی نماز جنازہ نہ پڑھائیں۔ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم متبسّم چہرے سے عمر رضی اللہ عنہ کی طرف دیکھتے ہوئے ارشاد فرماتے ہیں۔ ’’عمر! پیچھے ہٹ جاؤ، مجھے اس کی نماز پڑھانے دو۔‘‘ عمر فاروق رضی اللہ عنہ پھر عرض کرتے ہیں:اللہ کے رسول! یہ تو منافق ہے، اس کے بارے میں تو اللہ تعالی نے قرآن حکیم میں فرمایا ہے: ﴿اِسْتَغْفِرْلَھُمْ أَوْلَا تَسْتَغْفِرْ لَھُمْ اِنْ تَسْتَغْفِرْ لَھُمْ سَبْعِیْنَ مَرَّۃً فَلَن یَّغْفِرَ اللّٰہُ لَھُمْ﴾
Flag Counter