Maktaba Wahhabi

260 - 342
اس لڑکے نے جب اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی آواز سنی تو آنکھیں کھول کرآپ صلی اللہ علیہ وسلم کے رخ انور کو دیکھا۔ آپ اس سے فرما رہے ہیں:کہو:(أَشْھَدُ أَنْ لَّا إِلٰہَ إِلَّا اللّٰہُ وَأَنِّي رَسُولُ اللّٰہِ) اس لڑکے نے اپنی کروٹ بدلی، اپنے چہرے کو اپنے قریب کھڑے والد کی طرف کیااور سوالیہ نظروں سے والد کی طرف دیکھنے لگا۔ اجازت طلب کر نے لگا۔ اس کا باپ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم پر ایمان نہ لایا تھا مگر وہ جانتا تھا کہ یہ سچے نبی ہیں۔ اپنے بیٹے سے کہنے لگا:(أَطِعْ أبَاالْقَاسِمِ) ’’ابوالقاسم کی بات مان لو۔‘‘ محمد صلی اللہ علیہ وسلم جو کہہ رہے ہیں اس پر عمل کرو۔ اس کے باپ نے جیسے ہی اجازت دی ، اس لڑکے کے ہونٹوں سے آواز آنے لگی:(أَشْھَدُ أَنْ لَّا إِلٰہَ إِلَّا اللّٰہُ وَأَنَّکَ رَسُولُ اللّٰہِ) ’’میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کے رسول ہیں۔‘‘ اِدھر اس کی زبان سے یہ کلمات نکلے اور اُدھر اس کی زندگی کے بقیہ لمحات تیزی سے ختم ہونے لگے۔ اس نے چند آخری سانسیں لیں اور اس دار فانی سے رخصت ہو گیا۔ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم اس کے گھر سے باہر تشریف لائے۔ آپ مطمئن ہیں، آپ اللہ کاشکر، اللہ کی حمد اور تعریف بیان کر رہے ہیں، فرماتے ہیں:(اَلْحَمْدُلِلّٰہِ الَّذِي أَنْقَذَہٗ بِي مِنَ النَّارِ) ’’اُس اللہ کا شکر ہے جس نے میری و جہ سے اس لڑکے کو جہنم کی آگ سے بچالیا ہے۔‘‘، ، صحیح البخاري، حدیث:1356، و سنن أبي داود، حدیث:3095، و مسند أحمد:260/3، و سنن النسائی الکبریٰ:356/4، 55/7۔ قارئین کرام! اس سے پہلے کہ ہم آگے بڑھیں، ذرا غور کیجیے کہ ہمارے پیارے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کتنے اعلیٰ اخلاق والے تھے، آپ کتنے رحیم اور مشفق تھے کہ آپ مسلمانوں کے لیے ہی نہیں بلکہ کافروں اور یہودیوں کے ساتھ بھی اچھا سلوک کرنے والے تھے۔ بدر کے قیدی آئے تو حکم دیا کہ ان کو اچھا کھانا کھلانا ہے۔ اگر مریض ہے تو اس کی تیمار داری کر رہے ہیں اور انسانیت کی فلاح اور اس کی عزت و احترام اس حد تک ہے کہ آپ کے سامنے سے ایک جنازہ گزرا تو آپ جنازے کے احترام میں کھڑے ہو گئے۔ ایک
Flag Counter