Maktaba Wahhabi

269 - 342
اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:(فَکَذٰلِکَ النَّاسُ لَایُحِبُّونَہُ لِأَخَوَاتِھِمْ) ’’لوگ بھی اسے اپنی بہنوں کے لیے پسند نہیں کرتے۔‘‘ قارئین کرام! ذرا غور کیجیے کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کس حکمت، کس پیار اور محبت کے ساتھ ایک ایک رشتے کا نام لے کر اس نوجوان سے سوال کر رہے ہیں۔ اگلا سوال کیا:’’اچھا بتاؤ! کوئی یہی حرکت تمھاری پھوپھی کے ساتھ کرے تو؟‘‘ اس نے یہی جواب دیا کہ میرے ماں باپ آپ پر قربان ہوں، میں اپنی پھوپھی کے ساتھ بھی اس غلط کام کو برداشت نہیں کرسکتا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ ’’کوئی بھی شخص اپنی پھوپھی کے ساتھ اس غلط حرکت کو برداشت نہیں کرسکتا۔‘‘ اس سے اگلا سوال آپ نے خالہ کے حوالے سے کیا:’’کوئی شخص تمھاری خالہ کے ساتھ یہ کرے تو؟‘‘ اس نوجوان نے پھر کہا:اللہ مجھے آپ پر فدا کرے، میں اپنی خالہ کے ساتھ بھی اس حرکت کو کبھی برداشت نہیں کروں گا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:’’ لوگ بھی اپنی خالہ کے ساتھ اس قسم کی حرکت کو برداشت نہیں کرتے۔‘‘ آخر میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ساری بات کا خلاصہ بیان فرمادیا۔ ارشاد ہوا:(فَاکْرَہْ مَاکَرِہَ اللّٰہُ) ’’اسے ناپسند کرو جسے اللہ تعالیٰ پسند نہیں فرماتا۔‘‘کیونکہ اللہ تعالی اپنے بندوں پر بے حد مہربان ہے۔وہ ان کے لیے وہی چاہتا ہے جس سے وہ ہلاکت سے بچ جائیں۔ (وَأَحِبَّ لِلنَّاسِ مَاتُحِبُّ لِنَفْسِکَ ) ’’لوگوں کے لیے وہی چیز پسند کرو جو تم اپنے لیے پسند کرتے ہو۔‘‘ نوجوان کو معلوم ہو چکا ہے کہ جو میں نے سوال کیا تھا، نہایت غلط تھا، مجھے ایسا سوال نہیں کرنا چاہیے تھا، اس لیے وہ عرض کرتا ہے کہ اللہ کے رسول ( صلی اللہ علیہ وسلم ) ! میرے لیے دعا فرمائیں کہ اللہ تعالیٰ میرے دل کو صاف اور میرے کردار کو پاک کر دے۔ مراد یہ کہ اس قسم کے و ساوس اور شیطانی خیالات کو دل سے نکال دے۔ وہ رؤوف و رحیم نبی صلی اللہ علیہ وسلم اس نوجوان کے سینے پر دستِ شفقت رکھتے ہیں اوراللہ کی بارگاہ میں اس
Flag Counter