Maktaba Wahhabi

270 - 342
طرح دعا فرماتے ہیں:(اَللّٰھُمَّ اغْفِرْذَنْبَہُ، وَطَھِّرْ قَلْبَہُ وَحَصِّنْ فَرْجَہُ) ’’اے اللہ! اس کے گناہوں کو معاف کر دے۔ اس کے دل کو صاف کر دے اور اس کی شرم گاہ کی حفاظت فرما۔‘‘، ، مسند أحمد:256/5، 257، و سلسلۃ الأحادیث الصحیحۃ، حدیث:370، والمعجم الکبیر للطبراني:163/8، 183، حدیث:7679، 7759، و السنن الکبریٰ للبیہقی:161/9۔ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنامبارک ہاتھ اس نوجوان کے سینے پر رکھا، اس کی ٹھنڈک سے جو سکون اور چین ملا، وہ پوری زندگی اس نو جوان کو نہیں بھولا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی دعا کی برکت سے تمام شیطانی وساوس ختم ہو گئے۔ اس کا ذہن صاف ہو گیا۔ اس کی نگاہیں ہمیشہ ہمیشہ کے لیے اِدھر اُدھر دیکھنے کے بجائے زمین کی طرف گڑی رہتی تھیں۔ا س لیے کہ جو آنکھیں حرام چیزیں دیکھنے سے رک جائیں انہی کو اللہ کا دیدار نصیب ہوگا۔حرام نظریں اٹھانے والوں کوروز قیامت اللہ کے دیدار سے محروم کر دیا جائے گا۔ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے نہایت بہترین انداز میں نہایت حکمت سے اس سے ایسے سوالات کیے جن سے اس کے دل و دماغ میں جو شیطانی خیالات تھے سب دور ہو گئے۔ وہ ہر سوال کے جواب میں انکار کرتا ہے کہ نہیں میں ایسا برداشت نہیں کر سکتا۔ اس کا سبب اور حکمت یہ تھی کہ عربوں کے ہاں عورت کی عزت اور شرافت کا بہت زیادہ مرتبہ تھا۔ یہ لوگ تو اتنے غیور تھے کہ بیٹیاں پیدا ہوتیں توبعض لوگ ان کو عار کے ڈر سے زندہ درگور کر دیتے۔ بچیاں جوان ہوتیں تو ان کی عزت و عصمت کی نہایت اچھے طریقے سے حفاظت کرتے۔آزاد عورت کا زنا میں مبتلا ہونا ان کے لیے بے حد باعث ننگ وملامت تھا۔ قارئین کرام! یہ تھا آپ کے محبوب اور پیارے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا اخلاق ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی جگہ کوئی اور ہوتا تو اسے نہایت محبت سے بھی جواب دیتا تو کہہ دیتا:’’جاؤ میاں!تمھارے لیے ایسے کام کے لیے کوئی رخصت نہیں۔‘‘ لیکن اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے ایسے نفسیاتی سوالات کیے جن کا جواب سوائے ’’نہ‘‘ کے کچھ نہ تھا۔ اسی لیے فرمایا کہ کوئی شخص بھی نہیں چاہتا کہ اس کی محرمات کے ساتھ کوئی ایسی حرکت کرے، لہٰذا تم یہ شیطانی خیال ذہن سے نکال دو۔ یوں چند حکیمانہ جملوں سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی کایا پلٹ دی۔ کیا آپ نے کوئی آپ صلی اللہ علیہ وسلم جیسا مربی اور تزکیۂ نفس کرنے والادیکھایا سنا ہے؟
Flag Counter