Maktaba Wahhabi

274 - 342
پیش کیے۔ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم بار بار یہ الفاظ دہرا رہے تھے۔، ، جامع الترمذي، حدیث:3700، 3701، ومسند أحمد:63/5، و الرحیق المختوم ، ص:411۔ قارئین کرام! ہم نے اوپر اس شخصیت کے بارے میں پڑھا جنہوں نے غزوۂ تبوک میں سب سے زیادہ عطیہ دیا۔ اب آئیے اس شخص کے بارے میں جانتے ہیں جنھوں نے اس غزوہ میں سب سے کم عطیہ دیا تھا۔ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے عطیہ کے ساتھ کیا سلوک کیا؟ ابوعقیل رضی اللہ عنہ ایک انصاری صحابی تھے۔ ان کے پاس مال و دولت کی فراوانی نہ تھی مگردل اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی شدید محبت سے معمور تھا۔رات بھر محنت مزدوری کرتے رہے جس کا معاوضہ انہیں ایک صاع یعنی ڈھائی کلو کھجوریں ملیں۔ ان میں سے وہ آدھی کھجوریں تو اپنے گھر والوں کو دے آئے کہ گھر میں بھی کچھ نہ تھا۔ باقی کھجوریں لے کر وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوتے ہیں۔ یقینا وہ شرما رہے ہیں کہ میں کیا لے کر آیا ہوں؟ جہاں دیگر لوگوں نے اتنے بڑے بڑے عطیات دیے ہیں۔ مسجد نبوی کے صحن میں لوگوں کے عطیات کا ڈھیر لگا ہوا ہے ادھر منافقین انہیں دیکھ کر اشارے کر رہے ہیں۔ انہیں عار دلا رہے ہیں کہ دیکھو میاں! اللہ ورسول تمہاری ان چند کھجوروں کے محتاج تو نہیں ہیں۔ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے ساتھی کو دیکھا اور پھر آپ کے اعلیٰ اخلاق کو تو دیکھیے کہ آپ نے حکم دیا کہ ابو عقیل کی کھجوروں کوعطیات کے تمام ڈھیر کے اوپر پھیلا دیا جائے، چنانچہ ان کی کھجوروں کو تمام ڈھیر کے اوپر پھیلا دیا گیا۔ابو عقیل رضی اللہ عنہ کھجوروں کی دربارِ نبوی میں اس قبولیت پر منافقین اپنا سا منہ لے کر رہ گئے۔، ، صحیح البخاري، حدیث:4668، صحیح مسلم، حدیث:1018، المعجم الکبیر للطبراني:45/1۔ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی امت کو یہ درس دیا کہ اسلام میں دینے والے کی نیت کو دیکھا جاتا ہے کہ وہ کس جذبے کا حامل ہے۔ اگر وہ کم عطیہ بھی دیتا ہے تو بھی بعض اوقات اخلاص کی بنیاد پر یہ بڑے بڑے عطیات پر سبقت لے جاتا ہے۔
Flag Counter