Maktaba Wahhabi

339 - 342
جب اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے بیعت لینی شروع کی تو یہ اولین لوگوں میں سے تھے جنھوں نے بیعت کی سعادت حاصل کی۔ جب کافی سارے لوگوں نے بیعت کر لی تو اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:’’سلمہ! تم بیعت نہیں کرو گے؟‘‘ عرض کی کہ میں تو شروع میں ہی بیعت کر چکا ہوں۔ ارشاد فرمایا کہ ’’پھر بیعت کر لو۔‘‘ چنانچہ انھوں نے دوبارہ بیعت کی۔ جب بیعت کا اختتام ہونے لگا تو اللہ کے رسول نے پھر فرمایا:’’سلمہ! تم میری بیعت نہیں کرو گے؟‘‘ سلمہ نے تیسری بار بیعت کی۔ اس طرح سلمہ بن اکوع نے تین بار بیعت کی، شروع، درمیان اور آخر میں۔ ذرا غور کیجیے کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم اپنے اس غریب سے صحابی کے ساتھ کتنی محبت کرتے ہیں اور انھیں کتنی اہمیت دیتے ہیں۔ یہ وہ عظیم شخصیت تھے جنھوں نے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ سات غزوات میں حصہ لیا۔ نہایت بہادر اور بہت تیز دوڑنے والے تھے۔ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے غزوہ ذی قرد میں ان کو یوں خراج تحسین پیش کیا: (خَیْرُ فُرْسَانِنَا الْیَوْمَ أَبُوقَتَادَۃَ، وَخَیْرُ رَجَّالَتِنَا سَلَمَۃُ) ’’آج ہم میں ابوقتادہ بہترین گھڑسوار اور سلمہبہترین تیز چلنے والے ہیں۔‘‘ قارئین کرام! اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے اعلیٰ اخلاق سے اپنے ساتھیوں کے دلوں کو جیتا۔ ذرا غور کیجیے کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے ساتھیوں کو کیسے بہترین تمغے دیے۔ عبدالرحمن بن رزین بیان کرتے ہیں:ہم ربذہ نامی مقام پرسلمہ ابن اکوع سے ملنے کے لیے آئے تو انھوں نے اپنا نہایت بھاری بھرکم ہاتھ نکال کر دکھایا (… کَأَنَّہَا خُفُّ الْبَعِیرِ…) ’’ جیسے وہ کسی اونٹ کا کھر ہو‘‘ ۔ ہم نے اس ہاتھ کو چوم لیا کیونکہ اس ہاتھ نے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے مبارک ہاتھ پر متعدد بار
Flag Counter