Maktaba Wahhabi

340 - 342
بیعت کی تھی۔ سلمہ بن اکوع فرماتے ہیں:’’بیعت رضوان‘‘ کے بعد مشرکین مکہ نے متعدد ایلچی ارسال کیے جس کے نتیجے میں ہماری ان سے صلح ہوگئی۔ میں ان دنوں سیدنا طلحہ بن عبیداللہ رضی اللہ عنہ کے لیے کام کرتا تھا۔ ان کے گھوڑے کو پانی پلاتا، اس کی صفائی ستھرائی کرتا اور اسے چارہ ڈالتا۔ اس کے بدلے میں مجھے طلحہ کے ہاں سے کھانا مل جاتا۔ در اصل جب میں نے ہجرت کی تو اپنا گھر بار اور مال و دولت سب کچھ اللہ اور اس کے رسول کی خاطر چھوڑ دیا تھا۔ مشرکین مکہ سے صلح کے بعد دونوں فریق ایک دوسرے سے مطمئن ہوگئے۔ ہم لوگ ایک دوسرے سے ملنے جلنے لگے۔ ایک دن دوپہر کے وقت میں ایک درخت کے نیچے گیا۔ زمین پر گرے ہوئے کانٹے صاف کیے اور درخت کی چھاؤں میں لیٹ گیا۔ اس دوران میں چار مشرک وہاں آگئے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے خلاف باتیں کرنے لگے۔ مجھے ان سے شدید نفرت ہوئی۔ میں وہاں سے اٹھا اور ایک اور درخت کی طرف چلا گیا۔ اس دوران میں ان مشرکین نے اپنا اسلحہ درخت سے لٹکا دیا اور لیٹ گئے۔ تھوڑا وقت گزرا کہ کسی شخص نے نشیب سے آواز دی کہ مہاجرین! خبردار ہوجاؤ، ابن زنیم کو قتل کر دیا گیا ہے۔ میں یہ آواز سن کر اپنی تلوار کی طرف لپکا اور اسے لہراتے ہوئے ان چاروں کے سروں پر جا پہنچا۔ یہ چاروں مشرک لیٹے ہوئے تھے۔ میں نے ان کو للکارا اور کہا کہ خبردار کوئی شخص حرکت نہ کرے۔ اس کے ساتھ ہی میں نیبلا تاخیر ان کے اسلحہ پر قابو پا لیا اور کہا: (وَالَّذِي کَرَّمَ وَجْہَ مُحَمَّدٍ لَایَرْفَعُ أَحَدٌ مِّنْکُمْ رَأْسَہُ إِلَّا ضَرَبْتُ الَّذِي فِیہِ عَیْنَاہُ) ’’اس ذات کی قسم جس نے محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو عزت بخشی ہے، اگر تم میں سے کسی نے بھی اپنی گردن اٹھائی تو میں اس کی گردن تن سے جدا کردوں گا۔ ‘‘ میں نے ان چاروں کو اپنے آگے آگے چلنے کا حکم دیا اور انھیں لے کر اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت
Flag Counter