Maktaba Wahhabi

41 - 342
ہے۔یہ ایک بہت بڑا اعزاز تھا کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے ہاتھوں سے انھیں کپڑا پہنایا۔آپ ذرا تصور فرمائیں! ام خالد کو پوری زندگی یہ واقعہ بھولا تو نہ ہوگا کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے بچپن میں یہ شال پہنائی تھی۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس بچی کو ایک اور تحفہ دیتے ہیں،آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں:( أَبْلِي وَأَخْلِقِي)’’تم اس کے پرانا ہونے تک ایک لمبا عرصہ اسے پہنو‘‘یعنی برسہا برس تک جیتی رہو۔ دوبارہ پھر یہی ارشاد فرمایا:(أَبْلِي وَأَخْلِقِي)تیسری مرتبہ پھر فرمایا:(أَبْلِي وَأَخْلِقِي)’’تم اسے پرانا کرو ،بار بار پہنو اور لمبی عمر پاؤ۔‘‘ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی ام خالد کے حق میں یہ دعا قبول ہوئی اور انھوں نے بہت لمبی عمر پائی۔ صحابیات میں سب سے آخر میں وفات پانے والی ام خالد رضی اللہ عنہا ہی تھیں۔ ام خالد اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاتھوں تحفہ پاکر بہت خوش ہے، وہ آپ کی پشت پر ابھری ہوئی مہر نبوت کی علامت کے ساتھ کھیلنا شروع کر دیتی ہے۔ ام خالد کے والد اسے منع کررہے ہیں، ڈانٹ رہے ہیں:ام خالد، بیٹی! یہ کیا کررہی ہو؟ مگر اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی رحمت اور شفقت کو دیکھیے کہ آپ خالد بن سعید رضی اللہ عنہ سے فرماتے ہیں:( دَعْہَا) ’’چھوڑ دو خالد! ا(سے کھیلنے دو) ‘‘ ام خالد کا جب تک جی چاہا وہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے جسم اطہر کے ساتھ کھیلتی رہیں۔ قارئین کرام! ذرا اس واقعے کو ایک بار پھر غور سے پڑھیں۔ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کائنات کی مصروف ترین شخصیت تھے، مگریہ آپ کا اعلیٰ اخلاق تھا، بچوں کے ساتھ محبت اور پیار تھا۔ ساتھیوں کی وفائیں اور ان کی قربانیاں اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو یاد تھیں۔ آپ اپنے ساتھیوں اور ان کے گھرانوں کو اعزاز دینا چاہتے تھے، اسی لیے آپ ان کے بچوں کے ساتھ اس طرح کے التفات اور محبت کا مظاہرہ فرما رہے ہیں۔ ننھی سی ام خالد اور ان کے خاندان والوں کو اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا دیا ہوا یہ اعزاز کبھی نہیں بھولا۔ ذرا اس باپ سے پوچھیں کہ جب اس کی بیٹی کو اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم اپنے دستِ مبارک سے یہ کپڑا پہنا رہے
Flag Counter