Maktaba Wahhabi

44 - 342
قدر اہمیت دے رہے ہیں اور اپنی بات کو دہرا رہے ہیں: ’’جلیبیب! تم شادی کیوں نہیں کر لیتے؟‘‘ وہ پھر عرض کرتے ہیں:اللہ کے رسول! بھلا میرے ساتھ شادی کون کرے گا؟ مال ودولت نہ حسن وجمال اور جاہ ومنصب!!مگر رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم کی نظر ان کے دنیوی معیار پر نہیں بلکہ ان کی دینداری اور للہیت پر ہے۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم تیسری مرتبہ بھی وہی الفاظ دہرارہے ہیں: ’’ جلیبیب! تم شادی کیوں نہیں کر لیتے؟‘‘ وہ پھر اپنا وہی عذر پیش کر تے ہیں:اللہ کے رسول! مجھ سے شادی کون کرے گا؟میرے پاس ما ل ودولت نہیں، میرا خاندان کوئی معروف اور بڑا خاندان نہیں۔ میں خوبصورت بھی نہیں ہوں، نہ میرے پاس کوئی منصب ہے۔ تب اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم اپنے ساتھی کی مایوسی کو خوشی میں تبدیل کرتے ہوئے فرماتے ہیں:’’جلیبیب!فکر نہ کرو، تمھاری شادی میں خود کروں گا۔‘‘ وہ پھر عرض کررہے ہیں:مجھ بے وسیلہ سے تعلق قائم کر کے کون خوش ہوگا، اللہ کے رسول!؟ ’’نہیں جلیبیب!تم اللہ کے نزدیک بے قیمت نہیں ہو، تمہاری قدر ومنزلت وہاں بہت زیادہ ہے۔‘‘ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم اسے تسلی دے رہے ہیں۔ چند دن گزرتے ہیں ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’جلیبیب!فلاں انصاری کے گھر جاؤ اور اسے کہو:اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم تمھیں سلام کہہ رہے ہیں اور فرماتے ہیں:اپنی بیٹی کی شادی مجھ جلیبیب سے کردو۔‘‘
Flag Counter