Maktaba Wahhabi

45 - 342
جلیبیب خوشی خوشی اس انصاری کے گھر پہنچ جاتے ہیں۔ دروازے پر دستک دیتے ہیں۔ گھر والے اندر سے پوچھتے ہیں:کون؟ جواب دیا:جلیبیب۔ گھر والے کہتے ہیں:کون جلیبیب؟ ہم تو ایسے کسی شخص کو نہیں جانتے۔گھر کے مالک انصاری صحابی باہر نکلے اور پوچھا:کیا چاہتے ہو، کہاں سے اور کس مقصد سے آئے ہو؟ جلیبیب جواباً عرض کرتے ہیں: اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے آپ لوگوں کو سلام بھیجا ہے۔ انصاری صحابی فرط مسرت سے کہتے ہیں:اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے سلام بھیجا ہے… یہ تو میرے لیے بہت بڑی خوش قسمتی کی بات ہے۔ عالم سرشاری وسرور میں انھوں نے گھر والوں کو بتایا۔ پورے گھر میں خوشی کی لہر دوڑ گئی۔ پھر جلیبیب نے کہا:اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے تمھیں سلام کے ساتھ یہ بھی فرمایا ہے کہ اپنی بیٹی کی شادی مجھ جلیبیب سے کردو۔ صاحب خانہ نے یہ بات سنی تو سناٹے میں آگئے۔ یہ شخص میرا داماد بنے گا؟! انھوں نے سوچا:نہ مال ودولت نہ خوبصورتی نہ بڑا خاندان۔ کہنے لگے:ذرا ٹھہرو !میں اپنے گھر والوں سے مشورہ کرلوں۔ وہ انصاری صحابی گھر کے اندر گئے، اہلیہ کو بلایا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا پیغام سنایا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں:’’اپنی بیٹی کی شادی جلیبیب سے کردو۔‘‘ ماں گویا ہوئی:جلیبیب کے ساتھ شادی کیسے کردوں؟ اپنی بیٹی ایک ایسے شخص کے سپرد کیسے کردوں جو خوبصورت بھی نہیں ، مالدار بھی نہیں اور بڑا خاندان بھی نہیں۔ ہم نے تو فلاں فلاں خاندانوں کی طرف سے آنے والے رشتوں کو مسترد کر دیا تھا۔ میاں بیوی آپس میں گفتگو کررہے ہیں۔ ادھر ان کی عفت مآب اور سعادت مند بیٹی بھی پردے کے پیچھے کھڑی یہ ساری گفتگو سن رہی ہے۔ لڑکی نے معاملے کی نزاکت کو بر وقت بھانپتے ہوئے جھکی ہوئی نگاہوں سے والدین سے مخاطب ہوکر
Flag Counter