Maktaba Wahhabi

46 - 342
آہستہ سے کہنا شروع کیا: (أَتُرِیدُونَ أَنْ تَرُدُّوا عَلٰی رَسُولِ اللّٰہِ أَمْرَہُ) ’’کیا آپ لوگ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا حکم ٹالنے کے بارے میں سوچ رہے ہیں؟‘‘ قارئین کرام! اس بچی کی سوچ، فکر اور محبتِ رسول کے جذبے کو ہزار مرتبہ داد دیجیے، کہنے لگی:(ادْفَعُونِي إِلٰی رَسُولِ اللّٰہِ صلي اللّٰه عليه وسلم ) ’’مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سپرد کردیں جہاں چاہیں وہ اپنی مرضی سے میری شادی کردیں۔‘‘ ( فَإِنَّہُ لَنْ یُّضَیِّعَنِي)’’کیونکہ وہ مجھے ہرگز ضائع نہیں کریں گے۔‘‘ بچی کو یہ حقیقت معلوم تھی کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم جو بھی فیصلہ فرمائیں گے اللہ تعالی ا سی میں برکت عطا فرمادے گا۔ والدین نے بھی اللہ کے رسول کے حکم کے سامنے سر جھکادیا۔بیٹی کے اس خوبصورت اور عمدہ فیصلے سے پہلے ان کے وہم وگمان میں بھی نہ تھا کہ وہ اس رشتے کو قبول نہ کرنے کی صورت میں اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم کو نظر اندازکرنے والے بن جائیں گے۔وہ اپنی بیٹی کی عقل ودانش اور عمدہ سوچ پر مطمئن ہیں۔ جلیبیب اللہ کے رسول کا پیغام پہنچا کر واپس چلے گئے۔ تھوڑی ہی دیرکے بعد اس ذہین وفطین اور سمجھدار بچی کا والد اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کی:اللہ کے رسول! آپ کا پیغام ملا۔ آپ کا حکم، آپ کا مشورہ سر آنکھوں پر، میں راضی ہوں۔ میری بیٹی بھی، میرے گھر والے، سبھی آپ کے فیصلے سے راضی اور خوش ہیں۔
Flag Counter