Maktaba Wahhabi

47 - 342
رؤوف ورحیم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو بھی اس بچی کے جذبات اور سمع وطاعت پر مبنی جواب کا علم ہوچکا تھا۔ اب دیکھیے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا اعلی اخلاق کہ آپ اس بچی کو ایک عظیم تحفہ عطا فرماتے ہیں، اپنے مبارک ہاتھوں کو اللہ کی بارگاہ میں اٹھایا اور دعا فرمائی: (اَللّٰہُمَّ صُبَّ الْخَیْرَ عَلَیْہِمَا صَبًّا) ’’اے اللہ !ان دونوں پر خیر وبرکت کے دروازے کھول دے‘‘ (وَلَا تَجْعَلْ عَیْشَہُمَا کَدًّا) اور ان کی زندگی کو مشقت اورپریشانی سے دور رکھنا۔‘‘ (موارد الظمآن:2269، و مسند أحمد:425/4، ومجمع الزوائد:370/9) اس بچی کی شادی جلیبیب سے ہوگئی۔ مدینہ طیبہ میں ایک اور گھر آباد ہوگیا، وہ جلیبیب جو کبھی مفلس اور قلاش تھے، اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی دعا کی برکت سے ان پر رزق کے دروازے کھل گئے۔ یہ گھرانہ بڑا مبارک اور بابرکت ثابت ہوا۔ ان کے مالی حالات بہتر ہوتے چلے گئے۔اس گھرانے کو اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت کا صلہ یہ ملا:( فَکَانَتْ مِنْ أَکْثَرِ الأَنْصَارِ نَفَقَۃً وَمَالًا) ’’انصاری گھرانوں کی عورتوں میں سب سے خرچیلا گھرانہ اسی لڑکی کا تھا۔‘‘ (مسند أحمد:422/4، حدیث:19799) قارئین کرام! یہ تھا ہمارے پیارے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا اپنے ساتھیوں سے تعلق اور واسطہ۔ آپ کا اعلیٰ اخلاق کہ کسی ادنیٰ صحابی کو بھی نظر انداز نہیں فرماتے تھے۔ اس لڑکی کے لیے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا دعا فرمانا اس کے لیے نہایت خوبصورت تحفہ ثابت ہوا۔ دنیا میں بھی بھلائی نصیب ہوئی اور اطاعت رسول کے باعث جو کچھ آخرت میں ملنے والا ہے اس کا تو کوئی اندازہ ہی نہیں کر سکتا۔
Flag Counter