Maktaba Wahhabi

49 - 342
کہ آپ کو بیت المقدس اور آسمانوں کی سیر کروائی گئی۔سیدنا علی رضی اللہ عنہ اور خود اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی بھی خواہش تھی کہ سیدہ سے آپ کی شادی ہوجائے مگر بوجوہ ایسا نہ ہوسکا۔ فتح مکہ مکرمہ کے موقع پر جب ام ہانی نے اسلام قبول کیا تو ان کا خاوند ہبیرہ بھاگ کر نجران چلا گیا۔ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی اس چچا زاد کو فتح مکہ مکرمہ کے روز یوں عزت واحترام دیا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ان کے گھر تشریف لے گئے ، وہاں غسل فرمایا اور انھی کے گھر میں آٹھ رکعت نماز ادا فرمائی۔ یہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا حسن اخلاق تھا کہ آپ اپنے عزیزوں کے گھر تشریف لے جایا کرتے تھے۔ سیدہ ام ہانی رضی اللہ عنہا کے خاوند کے دو قریبی رشتے دار بھاگ کر ان کے پاس پہنچے اور ان سے امان طلب کی۔ یہ دونوں ایسے مجرم تھے جن کے ڈیتھ وارنٹ جاری ہوچکے تھے کہ ان کو ہر حال میں قتل کردیا جائے گا۔ سیدنا علی رضی اللہ عنہ ان کا پیچھا کررہے تھے۔عورت کے لیے اپنے سسرالی رشتہ داروں کی بھی بڑی قدر وقیمت ہوتی ہے۔سیدہ کہنے لگیں: اللہ کے رسول! میں نے اپنے دو سسرالی رشتہ داروں کو پناہ
Flag Counter