Maktaba Wahhabi

58 - 342
محبت کرے، اے اللہ! تو بھی اس سے محبت فرما۔‘‘ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کا طرزِ عمل قابل غور ہے کہ وہ جب بھی سیدنا حسن رضی اللہ عنہ کو دیکھتے تو فرطِ محبت وعقیدت سے ان کی آنکھوں میں آنسو آجاتے۔ آئیے حدیث میں انھی کے الفاظ پڑھتے ہیں، فرماتے ہیں:(مَا رَأَیْتُ حَسَنًا قَطُّ إِلَّا فَاضَتْ عَیْنَايَ دُمُوعًا) ’’میں نے حسن کو جب بھی دیکھا تو میری دونوں آنکھیں محبت وعقیدت سے آنسو بہانے لگتیں۔‘‘ (مسند البزار:403/14، حدیث:8155) قارئین کرام! یہ تھا ہمارے رسول اور ہادی، ہمارے قُدوہ، ہمارے راہنما، سید ولد آدم حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کا اخلاق کہ آپ نہایت مصروف ہونے کے باوجود اپنے نواسوں سے بے حد محبت کرتے تھے اور ان کے لیے وقت نکالتے۔ ایک دن ایسا ہوا کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم سیدنا حسن کو چوم رہے تھے۔ بنو تمیم کا سردار اقرع بن حابس بھی اس مجلس میں موجود تھا۔ یہ بدو سردار فتح مکہ مکرمہ کے وقت مسلمان ہوا۔ حنین اور غزوہ طائف میں شریک تھا۔ اسے بھی اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے غزوہ حنین کے مال غنیمت میں سے سو اونٹ عطا فرمائے تھے۔ اس لیے اسے(مُؤَلَّفَۃُ الْقُلُوب)میں شامل کیا گیا۔ بدو سرداروں میں سختی اور کھردرا پن زیادہ ہوتا ہے۔ صحراء نشین اپنے بچوں سے کم ہی محبت کرتے ہیں۔ اس نے جب اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ وہ اپنے نواسے کو چوم رہے ہیں تو کہنے لگا: (إِنَّ لِي عَشْرَۃً مِنَ الْوَلَدِ مَا قَبَّلْتُ مِنْہُمْ أَحَدًا) ’’حقیقت یہ ہے کہ میرے دس بچے ہیں، میں نے ان میں سے کسی کو کبھی نہیں چوما۔‘‘ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم اس بدو سردار کی طرف دیکھ کر فرماتے ہیں:( مَنْ لاَ یَرْحَمْ لاَ یُرْحَمْ) ’’جو دوسروں پر رحم نہیں کرتا اس پر بھی رحم نہیں کیا جائے گا۔‘‘ (صحیح البخاري، حدیث:5997، و صحیح مسلم، حدیث:2318) عزیز قارئین! یہ تھا اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا اخلاق حسنہ کہ آپ بڑوں اور بچوں سب پر یکساں رحمت وشفقت فرمانے والے تھے۔
Flag Counter