Maktaba Wahhabi

63 - 342
میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ تعالیٰ کے علاوہ کوئی معبود برحق نہیں ہے اور میں گواہی دیتا ہوں کہ محمد( صلی اللہ علیہ وسلم ) اس کے بندے اور رسول ہیں۔ ثمامہ رضی اللہ عنہ عرض کر رہا ہے:اللہ کے رسول! میں عمرے کی نیت سے گھر سے نکلا تھا۔ اب جبکہ میں مسلمان ہو گیا ہوں، مجھے عمرے کی اجازت عطا فرمائیں۔ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی تربیت فرمائی اور عمرے کاصحیح طریقہ بتایا۔ وہ مکہ مکرمہ چل دیا۔ ثمامہ رضی اللہ عنہ عرب کے نمایاں افراد میں سے تھا۔ مکہ مکرمہ میں قیام کے دوران وہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی صفات اور اسلام کے حوالے سے مجالس میں گفتگو کرتا رہا۔ کفار کے لیے یہ باتیں بہت تکلیف دہ تھیں، چنانچہ انھوں نے کہا:(صَبَأَ ثُمَامَۃُ) ’’ثمامہ بے دین ہوگیا۔‘‘اس نے کہا:اللہ کی قسم !میں بے دین نہیں ہوا بلکہ میں مسلمان ہو گیا ہوں اور میں نے محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی نبوت کی تصدیق کی ہے ۔ اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں ثمامہ کی جان ہے! یمامہ سے گندم کا ایک دانہ بھی اب محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی اجازت کے بغیر مکہ مکرمہ میں نہیں آئے گا۔ اپنے وطن پہنچ کر اس نے اپنی بات پر عمل کیا اور مکہ مکرمہ کو اناج کی سپلائی بند کر دی۔ مکہ مکرمہ میں قحط کی کیفیت پیدا ہو گئی۔ اہل مکہ مکرمہ نے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو خط لکھا جس میں اپنی قرابت کا واسطہ دیا اور درخواست کی کہ ثمامہ رضی اللہ عنہ کے نام یمامہ سے گندم کی ترسیل کے لیے حکم نامہ جاری فرمائیں۔ قارئین کرام!یہاں تھوڑی دیر کے لیے رک جائیے اور غور کیجیے کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کس قدر عالی ظرف اور اعلیٰ اخلاق والے تھے کہ باوجود اہل مکہ مکرمہ کے زبردست مظالم کے آپ نے ثمامہ رضی اللہ عنہ کو پیغام بھجوایا کہ اہل مکہ مکرمہ کے لیے گندم کی سپلائی بحال کر دیں۔ کیا ایسے نادر اور اعلیٰ اخلاق کی دنیا میں کوئی اورمثال نظر آتی ہے؟ (صحیح البخاري، حدیث:4372، وفتح الباري:111-109/8، وزاد المعاد:277/3، والسیرۃ النبویۃ لابن ہشام:296,295/4)
Flag Counter