Maktaba Wahhabi

65 - 342
مالک رضی اللہ عنہ کو لے کر اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئیں۔عرض کیا:اللہ کے رسول! میرے اس چھوٹے بیٹے انس کو بطور خادم قبول فرمالیں۔ یہ آپ کے روز مرہ کے کام کردیا کرے گا۔واہ واہ! سیدہ کی خوش قسمتی کے کیا کہنے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انس کو اپنی خدمت کے لیے قبول فرمالیا۔ انس خادم رسول کے لقب سے معروف ہوئے۔ یہ آپ کے گھر کے چھوٹے موٹے کام کر دیا کرتے تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کسی کو کوئی پیغام بھجوانا ہوتا یا کسی کو بلوانا ہوتا تو ننھے انس کے ذمّے لگادیتے۔ سیدنا انس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: (کَانَ رَسُولُ اللّٰہِ مِنْ أَحْسَنِ النَّاسِ خُلُقًا) ’’اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم سب لوگوں میں بہترین اخلاق کے مالک تھے۔‘‘ ایک دن آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے کسی کام کے لیے بھیجنا چاہا تو میں نے کہا:(وَاللّٰهِ لَا أَذْھَبُ) ’’اللہ کی قسم! میں تو نہیں جاؤں گا۔‘‘ کہتے ہیں:میں گھر سے نکلا تو دیکھا سامنے بازار میں لڑکے کھیل رہے تھے، میں بھی ان کے پاس کھڑا ہو گیا۔ تھوڑی دیر گزری کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے میری پشت کو پکڑ لیا۔ حدیث کے الفاظ ہیں:آپ صلی اللہ علیہ وسلم میرے دونوں کندھوں پر اپنے دست مبارک رکھے ہوئے مسکرا رہے تھے۔انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں:میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف دیکھا (وَہُوَ یَضْحَک)ُ ’’آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہنس رہے تھے۔‘‘ آپ نے ارشاد فرمایا:(یَا اُنَیسُ اذْہَبْ حَیْثُ أَمَرْتُکَ… )آپ نے بڑی محبت سے انس کے بجائے انیس کہہ کر پکار ا کہ ’’انس میرے پیارے بچے! میں نے تمھیں جہاں جانے
Flag Counter