Maktaba Wahhabi

66 - 342
کے لیے کہا تھا وہاں چلے جاؤ۔‘‘میں نے عرض کی:ہاں! اب میں جاؤں گا۔ اور انس بن مالک رضی اللہ عنہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے بتائے ہوئے کام کے لیے چلے گئے۔ (صحیح مسلم، حدیث:2310، و سنن أبی داود، حدیث:4775) قارئین کرام! ذرا اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے اخلاق حسنہ پر غور فرمائیں کہ آپ نے اپنے خادم خاص کو نہ توڈانٹا ‘ نہ ناراض ہوئے ‘نہ سخت الفاظ استعمال کیے بلکہ آپ انس کی طرف دیکھ کر مسکرارہے تھے۔ اسی لیے تو سیدنا ا نس رضی اللہ عنہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے اخلاق حسنہ کی گواہی دیتے ہوئے کہتے ہیں:(وَاللّٰہِ لَقَدْ خَدَمْتُہُ سَبْعَ سِنِینَ…) اور ایک دوسری روایت کے مطابق (تِسْعَ سِنِینَ) ’’اللہ کی قسم! میں نے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی سات یا نو سال خدمت کی، اس دوران میں کبھی ایسا نہیں ہوا کہ آپ نے مجھے کسی بھی کام پر یہ فرمایا ہو کہ تم نے ایسا کیوں کیا یا میں نے کسی چیز کو چھوڑا ہو تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہو:(ہَلَّا فَعَلْتَ کَذَا وَکَذَا) ’’تم نے ایسا کیوں نہ کیا۔‘‘ (صحیح مسلم، حدیث:2309) قارئین کرام! یہ تھی اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے اعلیٰ اخلاق کی ایک جھلک کہ آپ نے کبھی اپنے نوکر، ملازم یا غلام کو نہ تومارا نہ کبھی اس پر ناراض ہوئے۔
Flag Counter