Maktaba Wahhabi

76 - 342
بنو بکر سے تعلق رکھنے والا حماس بن قیس، مکہ مکرمہ کا ایک مشرک، کئی دنوں سے اپنے ہتھیار تیار کررہاتھا تاکہ رحمت دو عالم صلی اللہ علیہ وسلم اور ان کی سپاہ کا مقابلہ کرسکے۔ فتح مکہ مکرمہ کے روز صبح سویرے اپنی بیوی سے کہنے لگا:تھوڑا سا انتظار کرو، میں آج تمھارے لیے محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھیوں میں سے ایک کو غلام بنا کر لاؤں گا۔ حماس خندمہ کے علاقے کی طرف جارہا تھا جہاں صفوان بن امیہ اور عکرمہ بن ابی جہل اپنے لشکر کے ساتھ موجود تھے۔ انھوں نے مسلمانوں کو روکنے کی ناکام کوشش کی اور جلد ہی بری طرح شکست کھا کر بھاگ گئے۔ تھوڑی دیر گزری تو حماس بڑی سراسیمگی اور حواس باختگی کی حالت میں گھر پہنچا۔ اپنی بیوی کو آواز دی:بی بی! جلدی سے دروازہ بند کردو۔ بیوی نے طنزاً پوچھا:ارے وہ تمھارا غلام کہاں ہے؟ وہ بولا:نیک بخت! آج خندمہ میں جو کچھ ہوا ہے وہ تم نے دیکھا ہوتا تو تم مجھ سے ادنیٰ سی ملامت کی بات بھی نہ کرتیں،جبکہ صفوان اور عکرمہ جیسے جری سردار بھاگ کھڑے ہوئے۔ سونتی ہوئی تلواروں سے ہمارا استقبال کیا گیا جو کلائیاں اور کھوپڑیاں یوں کاٹ رہی تھیں کہ پیچھے سوائے شور وغوغا اور آہ وفغاں کے کچھ سنائی نہ دیتا تھا۔ (الروض الأنف:166-163/4، والرحیق المختوم، ص:409، 410، و السیرۃ النبویۃ لابن ہشام:50/4) قارئین کرام! اوپر آپ پڑھ چکے ہیں کہ صفوان مکہ مکرمہ سے بھاگ گیا ۔یہ جنگی مجرم تھا۔ اس کے جرائم کی فہرست بڑی لمبی تھی، مگر اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی حکمت عملی اور اعلیٰ اخلاق دیکھیے کہ آپ نے ان جنگی مجرموں کو بھی معاف کردیا۔ قارئین کرام! جب ہم سیرت پاک کا مطالعہ کرتے ہیں تو ہمیں معلوم ہوتا ہے کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم
Flag Counter