Maktaba Wahhabi

172 - 295
علامہ ہلالی جامعہ محمد الخامس رباط مراکش میں : چنانچہ علامہ ہلالی نے ایک عرصہ تطوان میں گزارا اور مراکش کی آزادی کے بعد محمد خامس یونیورسٹی رباط میں شاہ حسن والیِ مراکش کی دعوت پر بہ طور استاد اپنی خدمات پیش کیں۔۱۹۶۲ء تک محمدخامس یونیورسٹی رباط میں علمی و دینی خدمات بجا لاتے رہے اور مراکش میں سلفی تحریک کو منظم کرتے رہے۔ قیام مدینہ یونیورسٹی کے بعد علامہ تقی الدین الہلای المراکشی رحمہ اللہ نے سماحتہ الشیخ عبد العزیز بن باز رحمہ اللہ کے ذریعے شاہ سعود رحمہ اللہ کی دعوت پر مدینہ یونیورسٹی میں اپنی خدمات بجا لانا منظور کیا۔ چنانچہ ایک عرصہ تک مدینہ یونیوورسٹی میں ان کے علمی فیوض و برکات کا سلسلہ جاری رہا۔مدینہ یونیورسٹی میں ریٹائرمنٹ کے بعد پھر وطن مالوف تشریف لے گئے اور وزارتِ اوقاف کے مجلہ’’دعوۃ الحق’‘کی ادارت قبول فرمائی۔ یاد رہے علامہ تقی الدین الہلالی ۱۹۶۲ء میں مدینہ یونیورسٹی کے بانی اساتذہ میں شامل تھے۔شہید ملت علامہ احسان الہٰی ظہیر رحمہ اللہ ان کے نامور تلامذہ میں سے ہیں۔ علامہ ہلالی کی دینی،علمی اور تبلیغی خدمات: علامہ تقی الدین کی نصف صدی کی حیات مستعار کا قصہ خاصا طویل ہے۔آپ نے آدھی صدی نہایت خلوص،یکسوئی،یک جہتی،پامردی،استقامت اور شرح صدر سے دینی دعوت کے میدانوں میں کتاب و سنت کے جھنڈے گاڑے۔علامہ صاحب کی دعوت میں ہمیشہ دو امر غالب رہے: 1۔توحید و سنت کی تبلیغ،بدعت کی مخالفت اور پوری مضبوطی سے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی سنتوں پر خود عمل پیرا ہونا اور پوری کوشش سے مسلمانوں اور خصوصاً سلفی بھائیوں
Flag Counter