Maktaba Wahhabi

194 - 295
اور بعض کتبِ اصولِ فقہ اور تفسیر مولانا عبد الغفور صاحب بندوی اعظمی رحمہ اللہ سے اور کتبِ ادب،عروض اور ترجمتین حضرت مولانا عبد الرحمن صاحب مرحوم نگر نہسوی سے اور اکثر کتبِ منطق و فلسفہ،ریاضی اور ہیئت وغیرہ حضرت مولانا غلام یحییٰ صاحب رحمہ اللہ مدرس الحال مدرسہ الہیات کان پور سے اور بعض کتبِ بلاغت و مناظرہ حضرت مولانا محمد اسحاق صاحب آروی رحمہ اللہ سے اور بعض متفرقات دوسرے اساتذہ سے،جیسے مولانا احمد صاحب مئوی،مولانا ابو الطاہرصاحب بہاری مرحوم،مولانا عبد الوہاب صاحب آروی رحمہم اللہ وغیرہ سے پڑھیں اور الحمدللہ مدرسے کے تمام امتحانوں میں اچھے نمبروں سے پاس ہوتا رہا۔ ۷ شعبان ۱۳۴۵ھ کو مدرسہ سے علاوہ جبہ و دستار اور نقدی انعام سندِ تکمیل عنایت فرمائی گئی اور شیخ الحدیث نے اپنا اجازہ مرحمت فرمایا۔بانی مدرسے رحمانیہ جناب شیخ عطاء الرحمن صاحب رئیس اعظم دہلی نے اپنے مدرسہ میں میری ملازمت کے لیے متعدد مرتبہ اپنا خیال ظاہر فرمایا،مگر تحصیلِ طب کے ارادے نے مجھے انکار کرنے پر مجبور کر دیا۔بعد ازاں اسی سال تکمیلِ الطب کالج لکھنؤ میں طب پڑھنے کے لیے داخل ہوا۔علاوہ طب،سرجری(عمل بالید)کے سائنس بھی معتد بہ حاصل کیا۔میرے اساتذہ میں حکیم عبد الحفیظ صاحب اور ان کے خلف جناب حکیم حافظ عبد المجید صاحب،جناب حکیم عبد اللطیف صاحب وائس پرنسپل طیبہ کالج علی گڑھ اور شفاء الملک حکیم ڈاکٹر عبد الحمید خاں صاحب اور جناب حکیم عبدالحکیم صاحب خلف الرشید جناب حکیم عبد العزیز صاحب،جناب تربینی پرشاد صاحب خصوصیت سے قابلِ ذکر ہیں۔۱۳۴۸ھ میں کالج مذکور سے سرٹیفکیٹ حاصل کیا اور اپنے وطن میں کامیاب مطب کرتا رہا۔اہلِ مئو کے اصرار سے کچھ دنوں تک مدرسہ عالیہ مئو میں پڑھایا۔بایمائِ حضرت مولانا مبارک پوری مرحوم ۱۳۵۳ھ سے سیدنا و مولانا سید محمد نذیر حسین
Flag Counter