Maktaba Wahhabi

27 - 295
(مقدمہ شرح سنن الترمذي شیخ أحمد شاکر: ۱/۱۲) میں نے تحفۃ الاحوذی کا مطالعہ کیا ہے اور اس کا مقدمہ بھی پڑھا ہے۔میری رائے یہ ہے کہ شروحِ حدیث میں محدثانہ طریق پر فتح الباری کے انداز پر تحفۃ الاحوذی سے بہتر شرح میری نظر سے نہیں گزری۔[1] مولانا عبد الرحمن محدث مبارک پوری رحمہ اللہ اپنے وقت کے بہت بڑے مفسر،محدث،مورخ،محقق،مفتی،مدرس،ادیب،نقاد اور عربی و اردو کے مصنف تھے۔اللہ تعالیٰ نے انھیں علم و عمل کی غیر معمولی بصیرت عطا فرمائی تھی۔زہد و ورع،تقویٰ و طہارت،حسنِ عمل اور حسنِ اخلاق کا پیکر تھے۔ مولانا حبیب الرحمن قاسمی نے مولانا مبارک پوری کے علم و فضل اور تبحرِ علمی کے بارے میں بالکل صحیح لکھا ہے: ’’مولانا مبارک پوری رحمہ اللہ کو اللہ تعالیٰ نے علم و عمل سے بھرپور نوازا تھا۔دقتِ نظر،حدتِ ذہن،ذکاوتِ طبع اور کثرتِ مطالعہ کے اوصاف و کمالات نے آپ کو
Flag Counter