Maktaba Wahhabi

101 - 335
1۔ طلبا کی برادری: ان میں یہ احساس اور شوق مرورِ ایام کے ساتھ ساتھ مضبوط اور گہرا ہوتا جا رہا تھا کہ اب جماعت اہلِ حدیث کا بھی ایک ایسا مدرسہ وجود میں آنے والا ہے، جس کو باقاعدہ و باوقار دینی درس گاہ کہا جاسکتا ہے، جہاں تعلیم کا بہتر سے بہتر انتظام ہوگا، جماعت کے مشہور و معروف علما کی خدمات تعلیم و تدریس کے لیے حاصل کی جائیں گی اور جہاں کے تعلیمی ماحول سے ایک علم و فن کا متلاشی بیش از بیش استفادہ کر سکتا ہے۔ چنانچہ اہلِ حدیث کے مدارس کا ہر طالب علم متمنی تھا کہ اس کا داخلہ بھی اس مدرسے میں ہو جائے۔ 2۔ پنجابی برادری: چونکہ دہلی کی پنجابی برادری ہی کے ایک خاندان نے اتنی دریا دلی اور سیر چشمی سے یکہ و تنہا اتنے بڑے مدرسے کی تعمیر و تاسیس کا بیڑا اُٹھایا ہے اور اب تک اشارتاً و کنایتاً بھی چندے کی اپیل نہیں کی گئی، آیندہ جب عمارت کی تکمیل کے بعد اساتذہ کی تنخواہوں اور طلبا کے قیام و طعام کا مسئلہ سامنے آئے گا تو ضرور چندے کا سوال پیدا ہوگا، کیوں کہ فردِ واحد کے بس کی یہ بات نہیں ہے کہ انفرادی اور شخصی طور پر تمام مصارف کے لیے ایک ہی شخصیت ذمے دار ہو جائے۔ لہٰذا ہر اہلِ حدیث پنجابی تاجر اپنے دل کی گہرائیوں میں یہ تمنا اور آرزو رکھتا تھا کہ جب چندے کا سوال اٹھے گا تو میں ماہانہ اتنا دوں گا، وہ اتنا دے گا، ۔۔۔ لیکن مدرسے کے افتتاحی اجلاس میں جب یہ اعلان کیا گیا کہ مدرسے کے جملہ مصارف شیخ صاحب ہی کے جیب خاص سے پورے کیے جائیں گے اور کسی قسم کی امداد یا چندے کی اپیل فی الحال نہیں کی جائے گی۔۔۔ بس اس اعلان کے ساتھ ہی پنجابی برادری کے افراد کے چمکتے
Flag Counter