Maktaba Wahhabi

121 - 335
باب نمبر 8: مدرسے کا نصابِ تعلیم کسی بھی ادارے یا تعلیم کی کامیابی میں اہم رول ادا کرنے والے عناصر میں ایک اہم عنصر نصابِ تعلیم ہوتا ہے۔ یہ نصاب اگر دقتِ نظر اور دور اندیشی سے مرتب کیا گیا ہوگا تو اس کے خاطر خواہ فوائد سامنے آئیں گے۔ دار الحدیث رحمانیہ کا نصاب اپنے وقت کے اعتبار سے بہت ہی منصوبہ بند، بہترین اور اِفراط و تفریط سے پاک نصاب تھا۔ محترم فاروق اعظمی صاحب نے شیخ الحدیث حضرت مولانا عبید اﷲ رحمانی رحمہ اللہ سے ایک بار دریافت کیا کہ مدرسے کا تعلیمی معیار اتنا بلند کیوں تھا اور وہاں سے ہر ذرہ آفتاب بن کر کیوں نکلتا تھا؟ حضرت شیخ نے کئی اسباب کا ذکر کیا، جن میں سب سے پہلے نصابِ تعلیم کا تذکرہ تھا: ’’وہاں کا نصاب نہایت عمدہ تھا۔ ہر طرح کے افراط و تفریط سے حتی الامکان احتراز کیا گیا تھا، نہ کتبِ ادب کی فراوانی، نہ کتبِ منطق و فلسفہ کی بھرمار، بلکہ ہر فن کے لیے حسبِ ضرورت مفید کتابیں منتخب کی گئی تھیں ۔ مدرسے کا نصاب سترہ فنون: نحو، صرف، منطق، ادب، حدیث، فقہ، فرائض، اصولِ فقہ، مناظرہ، اصولِ حدیث، ہندسہ، عقائد، تفسیر، فلسفہ، عروض، بلاغت پر مشتمل تھا۔ حدیث کی طرف خاص توجہ دی جاتی تھی۔ دوسری جماعت سے آٹھویں جماعت تک ہر درجے میں حدیث کی ایک یا دو
Flag Counter