Maktaba Wahhabi

99 - 335
باب نمبر 5: مدرسہ رحمانیہ کی تعمیر پہلے یہ ذکر ہو چکا ہے کہ بانیانِ مدرسہ شیخ عبدالرحمن اور شیخ عطاء الرحمن صاحبان نے باہمی اتفاق سے اپنی تجارت علاحدہ کرنے کا فیصلہ کیا تھا، تاکہ آگے چل کر کسی بھی طرح کے ناپسندیدہ اختلاف سے محفوظ رہا جا سکے۔ ان نیک دل بھائیوں نے تجارت علاحدہ کرنے سے قبل ایک دینی مدرسے کی تعمیر کا پختہ ارادہ کرکے نقد میں سے دو لاکھ روپے بطور مصارفِ تعمیر علاحدہ کر لیے، اس کے علاوہ مدرسے کے اخراجات، اساتذہ کی تنخواہ، مطبخ کے اخراجات اور دوسرے مصارف کے لیے ایک ہزار روپے آمدنی کی جائیداد الگ کرلی، بعدہ حصہ رسدی تقسیم کرکے علاحدہ ہوگئے۔[1] یہ حضرات دہلی کے رؤسا اور شرفا میں سے تھے اور بڑے اثر و رسوخ کے مالک تھے۔ مدرسے اور مسجد کے لیے زمین مفت حاصل ہوئی تھی۔ دونوں بھائیوں کے مشترکہ سرمائے سے دارالحدیث کی خوشنما عمارت مذہبی ادارے کے طور پر تقریباً ایک لاکھ کے کثیر سرمایہ سے بن کر تیار ہوگئی۔[2] دارالحدیث رحمانیہ کو دونوں بھائیوں شیخ عبدالرحمن و شیخ عطاء الرحمن نے قائم کیا اور جیسا کہ یہ بیان کیا جا چکا ہے کہ بڑے بھائی شیخ عبدالرحمن کا مدرسے کی تاسیس و افتتاح کے ایک سال کے بعد ہی انتقال ہوگیا تھا، اس تعلق سے محترم فاروق اعظمی لکھتے ہیں :
Flag Counter