Maktaba Wahhabi

238 - 335
باب نمبر 19: اساتذۂ کرام دار الحدیث رحمانیہ کے بارے میں تبصرہ نگاروں نے صاف الفاظ میں لکھا ہے کہ ’’یہاں کے اساتذہ پڑھانے میں ، طلبا پڑھنے میں اور منتظم انتظام میں لاثانی تھے۔‘‘[1] حقیقت یہ ہے کہ کسی بھی تعلیمی ادارے کی بہتر کارکردگی ادارے کے ان تینوں عناصر کے اخلاص اور جد وجہد کی مرہونِ منت ہوتی ہے، ان تینوں میں سے صرف ایک یا دو کا درست ہونا کافی نہ ہوگا۔ دار الحدیث رحمانیہ کو اﷲ تعالی کے فضل سے تینوں عناصر اپنی مثال آپ ملے تھے۔ منتظم اور طلبا کے بارے میں ضروری باتیں گزر چکی ہیں ، اب اساتذہ کے بارے میں کچھ باتیں ذکر کی جارہی ہیں ۔ اساتذہ کا انتخاب : مدرسین کے انتخاب کے وقت علمیت ، صلاحیت ، صالحیت اور مہارت کا بطور خاص خیال رکھا جاتا تھا، اس کے لیے دور دور سے لوگوں کو بلایا جاتا تھا۔ مدرسے کے اپنے فارغین میں جو ممتاز اور محنتی ہوتے تھے، ان کا فراغت کے بعد فوراً تقرر کر لیا جاتا اور اگر ضرورت محسوس ہوتی تو ان کو مزید تربیت اور تجربے کے لیے مدرسے ہی کے مشاہرہ پر دوسری جگہوں پر بھیج دیا جاتا تھا۔ اساتذہ کو تنخواہیں اچھی دی جاتی تھیں اور ان سے تدریس اور بچوں کی تربیت میں زیادہ سے زیادہ محنت لی جاتی تھی۔ اگر کوئی استاد طلبا کو اپنی تدریس سے مطمئن نہیں کرپاتا تو اس سے معذرت کر لی جاتی
Flag Counter