Maktaba Wahhabi

102 - 335
دھمکتے چہرے عبوساً قمطریراً نظر آنے لگے۔ وہ پنجابی حضرات جو اس کارِخیر میں للہ فی اﷲ بیش از بیش حصہ لینے کے متمنی تھے، بے آس و نراس ہوگئے۔۔۔۔‘‘[1] مدرسے کی عمارت: مولانا محمد صاحب جونا گڑھی (متوفی ۱۹۴۱ء) مدرسے کی عمارت کا تعارف کراتے ہوئے اپنے پندرہ روزہ رسالہ ’’اخبارِ محمدی‘‘ میں لکھتے ہیں : ’’ مدرسے کا رقبہ آٹھ نو سو گز ہے۔ ایک وسیع اور شان دار بلڈنگ ہے، جس میں طلبا کی رہایش کے لیے ۳۵ کشادہ اور ہوادار کمرے ہیں ۔ درس و تدریس کے لیے ان سے وسیع تر آٹھ کمرے اور ہیں ، جن میں برقی روشنی اور بجلی کے پنکھوں کا انتظام ہے۔ مدرسے کے جنوبی حصے میں ایک بڑا ہال (دار التذکیر) ہے، جس میں سالانہ امتحان اور دیگر خاص جلسے منعقد کیے جاتے ہیں ۔ ایک باورچی خانہ بھی علاحدہ ہے۔ عمارت کے بالائی حصے میں ایک شان دار کتب خانہ کی عمارت ہے، جس میں عربی اردو کی ہزاروں کتابیں موجود ہیں ۔ مدرسے کے مغربی جانب ایک کشادہ شان دار مسجد ہے۔ مدرسے اور مسجد کے درمیان طلبا کی ورزش کے لیے ایک سبزہ زار بنا ہوا ہے، جس کے چاروں طرف پختہ دیوار ہے۔ مدرسے کا صحن مختلف قسم کے مفید پھول و پھل کے درختوں اور پودوں سے آراستہ و پیراستہ رہتا ہے، جو ایک دل فریب باغیچے سے کم نہیں ہے۔ مدرسے کا فوٹو بھی ’’محدث‘‘ کے سالنامہ میں چھپ چکا ہے، اس کی تعمیر پر ایک لاکھ روپے خرچ ہوا ہوگا۔ ایک ہزار روپے کے لگ بھگ ماہانہ خرچ ہے۔‘‘[2]
Flag Counter