Maktaba Wahhabi

122 - 335
کتابیں شاملِ نصاب ہوتی تھیں ۔ جماعت پنجم سے لے کر ہشتم تک کے طلبا کو مدرسے کے اوقات میں عام گفتگو عربی میں کرنا لازمی ہوتا تھا۔‘‘[1] مولانا عبد الغفار حسن رحمانی رحمہ اللہ ’’خصوصیاتِ مدرسہ ہذا‘‘ کے عنوان سے رقم طراز ہیں : 1۔ ’’نصابِ تعلیم میں حتی الامکان افراط وتفریط سے احتراز کیا گیا ہے، نہ کتبِ ادب کی فراوانی ہے اور نہ کتبِ منطق و فلسفے کی بہت زیادہ بھرمار، بلکہ ہر فن کے لیے حسبِ ضرورت مفید کتب منتخب کی گئی ہیں ۔ مدرسے کا نصاب سترہ فنون: نحو، صرف، منطق، ادب، حدیث، فقہ، فرائض، اصولِ فقہ، مناظرہ، اصولِ حدیث، ہندسہ، عقائد، تفسیر، فلسفہ، عروض اور بلاغت پر مشتمل ہے۔ 2۔ ترجمہ قرآن کے ساتھ خاص اعتنا کیا گیا ہے، چنانچہ ابتدائی جماعتوں میں قرآن مجید کے مختلف پارے، ادب اور تربیتی حیثیت سے رکھے گئے ہیں ، تاکہ طلبا میں شروع ہی سے قرآن مجید سے گہری دلچسپی اور اس پر عمل کرنے کا ذوق پیدا ہو جائے۔ 3۔ ابتدائی جماعتوں میں طلبا کو اردو مضمون نگاری کی مشق کرانے کے لیے انشاء کو لازمی قرار دیا گیا ہے۔ تیسری جماعت سے ترجمتین اور چوتھی سے آٹھویں تک جواب مضمون بہ زبان عربی ضروری قرار دیا گیا ہے، تاکہ طلبا اردو جریدہ نگاری اور عربی مضمون نویسی اور زبان دانی میں کافی مہارت پیدا کر سکیں ، اس سے اس خامی کو دور کرنا مقصود ہے، جو آج کل ہمارے اکثر علما میں موجود ہے۔
Flag Counter