Maktaba Wahhabi

107 - 335
کے آثار ہویدا تھے۔ ہر طرف خوشی و خرمی کا ماحول تھا کہ ایک قاری نے اپنی قراء ت سے جلسے کی ابتدا کا اعلان کر دیا۔ تلاوت کے بعد حضرت مولانا امرتسری کو مسندِ صدارت پیش کی گئی۔ مولانا محمد صاحب جوناگڑھی، مولانا مولوی احمد اﷲ صاحب پرتاب گڑھی اور مولانا عبداﷲ صاحب روپڑی وغیرہ نے موقع و محل کی مناسبت سے بالکل مختصر تقریریں کیں ، ان تقریروں میں صرف حضرت امرتسری کی تقریر طویل تھی۔ ’’حمد و صلاۃ کے بعد صدر صاحب نے ان تحریکات و وجوہات کا تذکرہ فرمایا، جو اس عظیم درس گاہ کے وجود میں آنے کا باعث بنی تھیں ، خاص طور پر شیخ عطاء الرحمن صاحب بانیِ مدرسہ کو اس مبارک و مسعود اقدام پر مبارک باد دی کہ انھوں نے یکہ و تنہا اتنے عظیم بوجھ کو للہ فی اﷲ اپنے کندھوں پر اٹھایا ہے اور دعا دی کہ اﷲ تعالیٰ اس ایثار کو قبول کرے۔ ’’اس کے بعد دہلی والوں سے خطاب فرمایا کہ اس عظیم الشان تعلیم گاہ کے بنانے اور سنوارنے میں اگرچہ آپ نے ہمت و قربانی کا ثبوت دیا ہے، لیکن ہم پنجابیوں نے بھی ایک بہت بڑے ایثار سے کام لیا ہے کہ مولانا سیالکوٹی کو جو اہلِ حدیثانِ پنجاب کی علمی دنیا میں بہ منزلہ روح مانے جاتے ہیں ، اس مدرسے کی خدمت کے لیے پنجاب سے دہلی روانہ کر دیا ہے، یعنی اس دینی درس گاہ کی تاسیس و تعمیر میں آپ نے ا گر آب و گل صرف کیا ہے تو پنجاب نے اپنی روح و دل پیش کر دیا ہے، مجھے امید ہے کہ مولانا سیالکوٹی کی موجودگی اور سرپرستی میں یہ مدرسہ کامیابی و کامرانی کے اعلیٰ ترین مدارج طے کرے گا اور یہ مدرسہ ان شاء اﷲ بہت جلد عملی حیثیت سے آسمانِ عزت و شہرت پر اختر تاباں بن کر ضیا
Flag Counter