Maktaba Wahhabi

137 - 335
مختصر تفسیر کے نظر نواز ہوجاتا۔‘‘ نصابی تفصیل سے میل نہیں کھاتا، کیوں کہ نصاب میں ترجمہ قرآن مجید سے متعلق جو کچھ مرقوم ہے، وہ اس طرح ہے: جماعت اولیٰ: پارہ ۲۹-۳۰ ۲؍پارے جماعت ثانیہ: پارہ ۲۴ تا ۲۸ ۵؍پارے جماعت ثالثہ: پارہ ۱۶ تا ۲۳ ۸؍پارے کل ۱۵؍ پارے جماعت رابعہ ترجمہ وتفسیر سے خالی ہے، ایسے ہی جماعت سادسہ وجماعت ثامنہ بھی۔ البتہ قرآن کے آخر کے پندرہ پارے کا ترجمہ ومختصر تفسیر اور شروع کے پندرہ پارے کا درس تفسیر جلالین سے پورے قرآن کا احاطہ ضرور کرتا ہے، پھر تفسیر بیضاوی سے پہلے پارے کو داخل درس کرکے تفصیلی تفسیر کا ایک نمونہ پیش کر دیا گیا ہے۔ اس جگہ بھی مولانا کے بیان کے مطابق تفسیر بیضاوی سے سورۃ البقرہ کی تفسیر داخل درس ہے، جب کہ نصاب میں پارہ اول ہی مندرج ہے۔ رحمانی صاحب کا جغرافیہ سے متعلق استدراک بھی محل نظر معلوم ہو رہا ہے، کیوں کہ نصاب میں اختیاری کتب میں جغرافیہ کی دو کتابیں دیکھنے کو مل رہی ہیں : 1۔جغرافیہ ہندوستان 2۔جغرافیہ ایشیا۔ نصاب میں ایک چیز جو زیادہ کھٹک رہی ہے، وہ یہ کہ پورے نصاب میں اصولِ حدیث کی صرف ایک کتاب شرح نخبہ پر اکتفا کیا گیا ہے، اس سے اس فن کے ساتھ نا انصافی کا احساس ہو رہا ہے۔ منطق و فلسفہ کی کتابیں تعداد میں زیادہ نظر آرہی ہیں ۔ اس تعلق سے یہ واضح رہے کہ اس دور میں ، جس درس نظامی کا چلن تھا، اس میں ان دونوں فنون پر کافی زور دیا جاتا تھا اور ان سے متعلق کتابوں کی تعداد اس سے کہیں زیادہ تھی، جو اس نصاب میں نظر آرہی ہے۔ ٭٭٭
Flag Counter