Maktaba Wahhabi

148 - 335
’’..... اسی وجہ سے تو جناب میاں عطاء الرحمن صاحب (ممدوح الصدر) کو آپ پر یہاں تک اعتماد ہے کہ اعظم گڑھ و نواحی کے طالب علم اگر زمانۂ تعطیلاتِ سالانہ میں آپ سے داخلے کا سرٹیفکیٹ حاصل کرلیں تو کافی ہے۔‘‘[1] رحمانیہ کے داخلہ امتحان سے گزرنے والے دو بزرگوں کے احوال و تاثرات ملاحظہ ہوں : 1۔ مولانا عبدالرؤف رحمانی رحمہ اللہ کے ایک تذکرہ نگار لکھتے ہیں : ’’مولانا عبدالرحمن بہاری نے جو رحمانیہ میں استاد تھے، مقامات حریری، نورالانوار، شرح وقایہ، ترمذی، سبع معلقہ وغیرہ میں ہمارے مولانا (عبدالرؤف صاحب) کا داخلہ امتحان لیا۔ یہ چھٹی جماعت کی کتابیں تھیں ۔ امتحان ہو چکا تو ممتحن صاحب نے خوش ہوکر پوچھا: داخلہ کس جماعت میں چاہتے ہو؟ کہا: ساتویں میں ۔ ارشاد ہوا: ساتویں اور آٹھویں دونوں تمھارے لیے برابر ہیں ۔۔۔، بہر حال اپنے حسبِ منشا مولانا ساتویں ہی میں داخل ہوگئے۔‘‘[2] 2۔ والد محترم مولانا محمد صاحب اعظمی حفظہ اللہ سے کیا گیا ایک سوال اور اس کا جواب ملاحظہ ہو: ’’سوال: (دار الحدیث) رحمانیہ میں داخلہ امتحان کے کیا اصول و ضوابط تھے؟ آپ کا داخلہ کب اور کس طرح ہوا؟ جواب: مدرسہ دارالحدیث رحمانیہ دہلی میں کوئی فارم داخلہ نہیں ہوتا تھا[3]طلبا
Flag Counter