Maktaba Wahhabi

157 - 335
طلبا کو میاں صاحب نقد انعامات تقسیم کرتے۔ ’’راقم الحروف نے درس و تدریس کے سلسلے میں ہندوستان کے کئی بڑے مدارس کا چکر لگایا ہے، مگر اساتذہ و طلبا کے قیام وطعام، اصول و قوانین اور تعلیم وتعلم اور امتحان کا ایسا مستحکم اور بلند معیار کہیں نہیں دیکھا، بطورِ تحدیث نعمت یہ بات بیان کرتے ہوئے خوشی محسوس ہوتی ہے کہ مدرسہ رحمانیہ دہلی کے اولین فضلا میں اصحابِ مؤ کی اکثریت تھی، جس طرح اس کے آخری افاضل ثلاثہ میں مولانا عبد الحکیم مجاز اعظمی مؤی حفظہ اللہ سرفہرست ہیں ۔‘‘[1] شیخ الحدیث علامہ عبید اﷲ رحمانی مبارک پوری کے دار الحدیث رحمانیہ میں تعلیم حاصل کرنے کے دوران کا ایک واقعہ بیان کرتے ہوئے ان کے صاحب زادے مولانا عبد الرحمن صاحب فرماتے ہیں : ’’(والد صاحب) ایک واقعہ بیان کرتے تھے کہ مؤ ناتھ بھنجن میں بہت بڑی کانفرنس ہو رہی تھی اور دار الحدیث رحمانیہ میں میرا آخری سال تھا۔ حضرت مولانا عبد اﷲ روپڑی رحمہ اللہ تشریف لائے تھے، وہی ممتحن تھے اور وہی پرچے جانچتے تھے، انہی کے خاندان کے بعض افراد وغیرہ نگران ہوتے تھے اور امتحان لیتے تھے اور وہیں نمبر دیتے جاتے تھے، تو امتحان ہوا، طلبا میں آپس میں منافست چلتی رہی، ابا جان کے نمبر زیادہ آئے تو لڑکوں نے شکایت کر دی کہ نقل کیا ہے، یہ کیا ہے، وہ کیا ہے، تو پھر سے امتحان ہوا دو بجے رات تک، تو جب دوبارہ امتحان ہوا تو پہلے سے زیادہ نمبر آئے، اس کے بعد ابا جان مؤ تشریف لائے۔ غالباً ۱۹۲۷ء کا واقعہ
Flag Counter