Maktaba Wahhabi

161 - 335
وہاں منتقل کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔ مولانا نذیر احمد صاحب رحمانی املوی (مرحوم) اور مولانا حکیم عبید اﷲ رحمانی رائے بریلوی نے دل وجگر تھام کر نمناک نگاہوں سے ان تمام کتابوں کو ٹرک میں لاد لاد کر جامعہ ملیہ پہنچایا۔ خدا کے فضل سے اسلاف کی موتی جیسی کتابیں اب بھی محفوظ ہیں ۔۔۔[1] ’’مولانا آزاد رحمانی نے حضرت مولانا نذیر احمد املوی کے بارے میں لکھا ہے کہ ’’مشغلہ درس و تدریس کے علاوہ اس دوران (۲۰؍ سالہ تدریسی مدت) میں آپ کے فرائض میں رحمانیہ کے عظیم و جلیل القدر کتب خانے کی دیکھ ریکھ اور اس کی نگرانی بھی تھی۔‘‘[2] مزید لکھا ہے: ’’مولانا (املوی) کے زمانے میں جہاں دار الحدیث رحمانیہ کے کتب خانے میں بیش قیمت علمی نوادرات اور جلیل القدر شہ پاروں کا اضافہ ہوتا رہا، وہاں رسالہ محدث نے بھی بڑی ترقی کی۔‘‘[3] مولانا عبد الرؤف صاحب رحمانی اپنے طالب علمی کے زمانے کے ایک مضمون میں لکھتے ہیں : ’’اس دار الحدیث کی خصوصیات بہت ہیں ۔۔۔ روحانی آرام اس طرح پر ہے کہ قابل اور لائق مدرسین اپنی اعلی اور عمدہ تقاریر سے طلبا کو خوش رکھتے ہیں ۔ کتابیں مدرسے سے دی جاتی ہیں ، اخبارات ورسائل روزانہ، ہفتہ واری دور دور سے آتے ہیں ۔ مصری اخبارات ورسائل
Flag Counter