Maktaba Wahhabi

185 - 335
’’اس میں طلبا مختلف اوقات میں ۳۰، ۴۰ سے لے کر ۶۰، ۷۰ اور ۸۰، ۹۰ تک رکھے جاتے تھے۔‘‘[1] ڈاکٹر عبدالرحمن فریوائی (استاذ جامعۃ الامام محمد بن سعود الاسلامیہ، ریاض) لکھتے ہیں : ’’إن عدد المسجلین في المدرسۃ کان یتراوح بین (۵۰) و (۹۰) طالبا، ومنا من یستقل ھذہ الکمیۃ، ولکن النجاح الذی حققہ خریجو ھذہ المدرسۃ یدل علی أنہا کانت خیرالمدارس وأکبرھا کیفیۃ دون معارض‘‘[2] یعنی مدرسہ (رحمانیہ دہلی) میں پڑھنے والوں کی تعداد ۵۰ سے لے کر ۹۰ تک رہتی تھی۔ کچھ لوگوں کو یہ تعداد کم لگتی ہوگی، مگر اس مدرسے کے فارغین نے جو کامیابی حاصل کی، وہ اس بات پر دلالت کرتی ہے کہ تمام مدارس میں بلا اختلاف وہ سب سے اچھا اور معنوی اعتبار سے سب سے بڑا مدرسہ تھا۔ در حقیقت اس زمانے کے اعتبار سے دیکھا جائے تو یہ تعداد اتنی کم بھی نہیں ہے۔ ابھی پچیس تیس سال پہلے کی تاریخ دیکھی جائے تو ہمارے بہت سے بڑے بڑے مدرسوں میں پڑھنے والے طلبا لگ بھگ اسی تعداد میں بلکہ اس سے بھی کم ہوتے تھے۔ جامعہ سلفیہ سے شائع شدہ کتاب ’’جماعتِ اہلِ حدیث کی تدریسی خدمات‘‘ میں دہلی کے دارالحدیث رحمانیہ کے علاوہ پندرہ دیگر مدارس (دہلی) کا تعارف ہے، جن میں سے اکثر مدرسوں میں طلبا کی تعداد دس تا پندرہ، پندرہ تا بیس، پچیس تا تیس بتائی گئی ہے، اس کے علاوہ ملک کے دیگر بڑے بڑے مدارس کے شعبۂ عربی کے طلبا
Flag Counter