Maktaba Wahhabi

33 - 335
دوران میں بھی اگر دور یا قریب سے کسی معلومات کا سراغ لگ جاتا تو اسے قلم بند کرنے میں تاخیر ممکن نہ ہوتی۔ بہر حال جو معلومات جمع ہوتی گئیں ، ماہنامہ ’’محدث‘‘ میں قسط وار منظر عام پر آتی رہیں ۔ علم دوست قارئین نے انھیں بڑے شوق اور دل چسپی سے پڑھا اور شکر وتحسین کے کلمات اور دعاؤں سے نوازا۔ بلکہ بعض احباب نے مزید معلومات اور مصادر کی طرف راہنمائی بھی فرمائی۔ دو سال سے زائد عرصے کے بعد جب ’’محدث‘‘ میں یہ سلسلہ اختتام کو پہنچا تو معلوم ہوا کہ اس عرصے میں ڈھیر ساری نئی معلومات بھی جمع ہوچکی ہیں ، جنھیں ان کے مقام ومحل پر مناسب انداز میں فٹ کرنا ضروری ہے، تاکہ ان متفرق معلومات کو یک جا کرکے کتابی شکل دی جاسکے۔ یہ مرحلہ محنت طلب بھی تھا اور دقت طلب بھی۔ کیوں کہ پورے مواد کو از سرِ نو ترتیب دینا تھا اور تقدیم و تاخیر کے ڈھیر سارے عمل سے اس مواد کو گزارنا تھا، جب کہ اضافے کا عمل بھی مسلسل جاری تھا۔ بہر حال اللہ کی مدد اور توفیق سے یہ تمام دشوار گزار مراحل کسی نہ کسی شکل میں طے ہوئے۔ حالاں کہ معلومات کی ترتیب و تنسیق ابھی بھی قابلِ اطمینان نہیں ہے، لیکن قارئین کے بار بار تقاضوں اور اپنی دیگر مصروفیات کے پیشِ نظر موجودہ شکل ہی میں اسے منظرِ عام پر لانے میں عافیت محسوس ہوئی۔ لأن ما لا یدرک کلہ لا یترک جلہ۔ الغرض اس موقع سے اس عظیم الشان درس گاہ سے متعلق جو معلومات دستیاب ہوئیں ، وہ بڑی ہی مسرور کن بلکہ ایمان افزا تھیں اور طبیعت برابر ’’ھل من مزید‘‘ کی پکار لگاتی رہی۔ عصر حاضر کے بہت سے دینی مدارس کی بے سمتی، بانجھ پن اور مایوس کن کارکردگی سے ملول طبیعت کو رحمانیہ کی عظمت وشوکت کی کلید تک پہنچنے میں دیر نہ لگی۔ ایک طرف ادارے کو شیخ عبد الرحمن، شیخ عطاء الرحمن اور شیخ عبد الوہاب جیسے
Flag Counter