Maktaba Wahhabi

83 - 335
حضرت مولانا نذیر احمد رحمانی املوی مرحوم اس مدرسے میں شیخ الحدیث رہ چکے ہیں ۔ پندرہ روزہ ’’الہدی‘‘ دار العلوم کا علمی اور مسلکی ترجمان ہے۔ دار العلوم احمدیہ سلفیہ لہریا سرائے دربھنگہ میں حمیدیہ برقی پریس حافظ عبدالحمید[1] دہلوی نے ذاتی مصاف لگا کر جاری کیا ہے۔ ’’ڈاکٹر سید محمد فرید مرحوم صوبہ بہار میں ایک ممتاز سیاسی شخصیت کے مالک تھے۔ جماعتِ اہلِ حدیث میں انھیں منفرد مقام حاصل تھا۔ وہ متعدد مرتبہ صوبہ بہار کی ریاستی اسمبلی کے ممبر منتخب ہوئے، یعنی ایم ایل اے ہوئے، لیکن دار العلوم احمدیہ سلفیہ دربھنگہ اپنے قلیل وسائل اور محدود ذرائع کی وجہ سے زیادہ طالب علم داخل نہیں کرسکتا تھا، اس وقت اس کا داخلہ ہمیشہ سو طلبا سے کم رہا، لیکن حضرت صوفی صاحب کی دلی تمنا ابھی تشنۂ تکمیل تھی، چنانچہ حضرت صوفی صاحب مرحوم، مولانا رحیم آبادی کی تائید سے حاجی عبد الرحمن مرحوم کے پاس دہلی پہنچے، حاجی عبد الرحمن مرحوم بھی جماعتِ مجاہدین کے ایک عظیم اور نہایت مخلص معاون تھے۔ تمام رؤساے دہلی سے حاجی عبد الرحمن کا مالی تعاون جماعتِ مجاہدین کے ساتھ سب سے زیاد ہ ہوتا تھا۔ حضرت صوفی صاحب کی حاجی عبد الرحمن صاحب سے اچھی خاصی جان پہچان تھی، گویا صوفی صاحب حاجی عبدالرحمن کے لیے کوئی نئے نہیں تھے۔ کافی عرصے سے ان کے ساتھ تعارف چلا آرہا تھا، چنانچہ صوفی صاحب نے دار العلوم دیوبند میں اپنی آپ بیتی اور دار العلوم دیوبند میں اہلِ حدیث طلبا کی بے بسی درد بھرے الفاظ میں بیان کی اور اپنی مزید توثیق کے لیے مولانا رحیم آبادی کا زبانی
Flag Counter