Maktaba Wahhabi

102 - 208
آپ نے بعض سوالات کے جواب میں دس مرتبہ ’’اَللّٰہُ أَعْلَمُ‘‘ کہا۔ یہ نہ صرف خود آپ کیا کرتے تھے بلکہ اپنے رفقاء و اخوان اور تلامذ ہ وشاگردان کوبھی اس کی نصیحت کیا کرتے تھے کہ جب تک کسی مسئلہ کا حل کتاب وسنّت کے دلائل سے واضح نہ ہو فوراً ایسے کلمات کہو اور معاملہ اللہ کے سپرد کردو کیونکہ معروف ہے : ’’مَنْ قَالَ :لَا أَدْرِيْ، فَقَدْ أَفْتٰی، وَلَا أَدْرِيْ نِصْفُ الْعِلْمِ۔‘‘ ’’جس نے کہا کہ مجھے معلوم نہیں،اس نے فتویٰ دے دیا اور میں نہیں جانتا، کہنا نصف علم ہے۔‘‘ فتویٰ دینے میں شیخ کسی معیّن مذہب یا کسی خاص امام کی رائے کے لیے متعصّب ہرگز نہیں تھے، حتیٰ کہ آپ کے فتاویٰ شاہد ہیں کہ دلیل ساتھ نہ دے رہی ہوتو علامہ موصوف امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ اور فقہ حنبلی کی بجائے کتاب و سنّت کے مطابق فتویٰ دیا کرتے تھے، شیخ کے فتاویٰ پر جس کی کچھ بھی نظر ہے وہ اس بات کو بخوبی سمجھ سکتا ہے۔ فتویٰ دینے اور ا ملاء کروانے میں مسجّع اور مقفّیٰ عبارات کی بجائے سلف صالحین کی طرح سلیس وسادہ اور آبشار کی طرح رواں دواں اسلوبِ بیان تھا، تکلف کو پسند نہیں کرتے تھے۔ یہی وجہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے ان کے مضامین و مقالات، کتب و رسائل اور فتاویٰ کو وہ برکت عطا فرمائی ہے کہ انھیں محبوبِ خلائق بنادیا ہے۔[1] بیس ہزار سے متجاوز فتاویٰ کے لیے تو آپ نے دیگر اراکینِ فتویٰ کمیٹی کے ساتھ شرکت فرمائی ہے جبکہ آپ کے انفرادی حیثیت سے صادر کردہ فتاویٰ اور مضامین ومقالات کی چودہ (۱۴) جلدیں چھپ بھی چکی ہیں اور ابھی یہ سلسلہ
Flag Counter