Maktaba Wahhabi

131 - 208
فجر کے لیے اٹھے تو دیکھا کہ شیخ رحمہ اللہ ان سب سے پہلے بیدار ہوکر نماز پڑھنے میں مصروف ہوچکے تھے۔ شیخ کی ہمّت و نشاط پر مرافقین کو سخت تعجب و حیرت ہوئی کہ وہ سب کے بعد سوئے اور سب سے پہلے بیدار بھی ہوگئے۔[1] شیخ ابن باز کے سفر و حضر کے ساتھی شیخ محمد الموسیٰ بتاتے ہیں کہ ایک دن ہم مکہ مکرمہ میں تھے، شیخ کو ان کے ایک عزیز نے جدہ میں منعقد ہونے والے ایک دعوتی و تبلیغی پروگرام میں شرکت کی دعوت دی اور بڑی منّت سماجت کی کہ آپ نمازِ مغرب کے فوراً بعد جلسہ گاہ میں پہنچ جائیں،شیخ نے فرمایا: ’’ان شاء اللہ خیر ہوگی۔‘‘ جب شیخ رحمہ اللہ نے مغرب کی نماز پڑھ لی تو آپ کو یہ بات اچھی نہ لگی کہ لوگوں کے ساتھ جو مجلس مغرب سے عشاء تک ہمیشہ ہوتی ہے اسے چھوڑ دیں چنانچہ فرمایا: ’’ہم لوگوں کو یونہی چھوڑ کر نہیں جائیں گے بلکہ نمازِ عشاء تک حسبِ سابق ان کے ساتھ ضرور بیٹھیں گے ان کی باتیں اور مسائل سنیں گے، پھر واقعی مجلس بپا کرلی اور پھر جب نمازِ عشاء کی اذان ہوئی تو مسجد گئے اور نمازِ عشاء سے پہلے حسبِ معمول درس دیا اور لوگوں کے سوالات کے جوابات دیے، نماز پڑھی اور پھر جدہ کی طرف روانہ ہوگئے، وہ بڑے خوش نظر آرہے تھے کہ جدہ کے تبلیغی پروگرام میں شرکت سے پہلے ہم نے اپنے معمول کے درس اور مجلس کو بھی ترک نہیں کیا۔ جدہ پہنچ کر آپ نے ذمہ داروں سے اس ادارے کی تفصیلات اور ان کی سرگرمیوں کی مکمل تفصیل پوری توجہ سے سنی اور پھر اس لیکچر ہال میں داخل ہوئے جو لوگوں سے کھچا کھچ بھرا ہوا تھا۔ پروگرام شروع ہوا۔ مختلف لوگوں کی تقاریر، قصائد و نظمیں اور کلمات سنے اور پھر خطاب فرمایا۔ آخر میں رات کا کھانا کھایا اور مکہ مکرمہ کی طرف لوٹ آئے۔ جدہ جاتے ہوئے اور وہاں سے لوٹتے ہوئے
Flag Counter