Maktaba Wahhabi

132 - 208
میں،ڈاکٹر سعد الشویعر اور برادر صلاح ہم تینوں باری باری کچھ نہ کچھ پڑھتے گئے اور پڑھتے آئے۔ انھوں نے کوئی ایک منٹ بھی ضائع نہ جانے دیا۔ ہم رات بارہ بجے ان کی مکہ مکرمہ والی رہائش گاہ پہنچے۔ شیخ رحمہ اللہ کی عادت تھی کہ وہ ہر رات تین بجے تہجّد کے لیے اٹھ جایا کرتے اور مجھے اور شیخ عبد العزیز بن ناصر کو بھی بیدار کردیا کرتے تھے تاکہ ہم بھی رات کی عبادت وشب زندہ داری کا کچھ حصہ حاصل کرلیں۔آج ہمارا اندازہ تھا کہ شیخ تہجّد کے لیے نہیں اٹھ پائیں گے بلکہ خود بھی سوئیں گے اور ہمیں بھی سوتا چھوڑ دیں گے۔ لیکن جب تہجّد کا وقت ہوا تو کیا دیکھتے ہیں کہ شیخ بیدار ہیں اور ہمیں بھی بیدار کررہے ہیں۔انھوں نے تہجّد پڑھی، دعائیں کیں اور ذکرو تلاوت میں مشغول رہے یہاں تک کہ فجر کی اذان ہوگئی۔ اذان سن کر آپ ساتھ والی مسجد القطّان کی طرف چل دیے، یہ شیخ کی اپنی مسجد(مسجد ابن باز) کی تعمیر سے پہلے کی بات ہے۔ امام مسجد پیچھے ہٹ گئے اور شیخ سے نماز پڑھانے کی درخواست کی۔ انھوں نے نماز پڑھائی اور اتنی خشوع بھری اور عمدہ آواز سے تلاوت کی کہ اس سے بڑھ کر کبھی سن ہی نہ پائیں گے۔ سلام پھیر کر لوگوں کی طرف متوجہ ہوئے تو اللہ کی حمد و ثناء بیان کرنے کے بعد وعظ فرمایا اور درس سے فارغ ہوکر رہائش گاہ کی طرف روانہ ہوگئے۔ ہم سمجھ رہے تھے کہ شیخ تھکے ہوئے بھی ہیں اور رتجگہ بھی ہے لہٰذا آج وہ فجر کے بعد والی مجلس میں نہیں بیٹھیں گے مگر وہ سیدھے مجلس میں جا بیٹھے ٹوپی اور رومال (غترہ یا شماغ) اتار کر ایک طرف ڈال دیا اور فرمایا: بسم اللہ کریں اور بتائیں کہ آپ کے پاس کیا ہے؟ اب میں نے معاملات اور مسائل کو پڑھنا شروع کیا، میں ان کے چہرے پر سرور و نشاط اور خوشی کی لہروں کو واضح طور پر دیکھ رہا تھا
Flag Counter