Maktaba Wahhabi

149 - 208
ہے، اسی غرض کے لیے وہ چار وں قصے بالاختصار یہاں نقل کیے جارہے ہیں تاکہ شیخ رحمہ اللہ کی براء ت ہوجائے۔ پہلا قصہ: ایک شخص نے شیخ محمد بن ابراہیم آل الشیخ رحمہ اللہ (استاذِ شیخ ابن باز) سے فتویٰ طلب کیا کہ اس کی بیوی نے اپنا دودھ پیا، تو شیخ محمد بن ابراہیم رحمہ اللہ نے کہا کہ تمہاری بیوی تم پر حرام ہوگئی کیونکہ اس نے اپنے پستان سے دودھ پیا ہے۔ پھر کچھ لوگ شیخ ابن باز کے پاس گئے تو انھوں نے کہا : تمہاری بیوی تم پر حرام نہیں ہوئی اور نہ ہی ہم یہ دروازہ کھولنا چاہتے ہیں۔اگر ہم نے یہ دروازہ کھول دیا تو خدشہ ہے کہ پھر تو ہروہ عورت جو اپنے خاوند کو ناپسند کرتی ہو وہ اپنا دودھ پی لے گی تاکہ اپنے شوہر پر حرام ہوجائے، مزید کہا کہ یہ رضاعت (دودھ پینا) مضر نہیں ہے۔ شیخ ابن باز سے جب اس قصے کے بارے میں پوچھا گیا تو انھوں نے کہا کہ یہ بالکل بے بنیاد قصہ ہے اور طلبۂ علم پر واجب ے کہ وہ اس کی تردید کریں۔ دوسرا قصہ: ایک آدمی اپنی چھت پر لیٹا ہوا تھا اور اس کے پاس اس کی بیوی تھی اور چودھویں کا چاند رات کو جگمگائے ہوئے تھا۔ شوہر نے بیوی سے کہا: اگر تم اس چاند سے خوبصورت نہ ہوئی تو تمہیں طلاق ہے۔ اس عورت نے کہا: تم اب مجھ پر حرام ہوگئے ہو۔ شوہر نے کہا: کیوں ؟ بیوی نے کہا: کیونکہ چاند تو اللہ کی خوبصورت ترین مخلوق ہے، اس سے زیادہ جمال والی کوئی چیز نہیں ہے۔ شیخ محمد بن ابراہیم رحمہ اللہ سے سوال کیا گیا تو انھوں نے اسے کہا کہ تمہاری بیوی تم پر حرام ہوگئی ہے کیونکہ چاند سے زیادہ جمال والی کوئی چیز نہیں ہے۔ پھر لوگ شیخ ابن باز کے پاس گئے تو
Flag Counter