Maktaba Wahhabi

150 - 208
انھوں نے بڑے تعجب سے یہ بات سنی اور کہا کہ میرا دل نہیں مانتا کہ شیخ محمد بن ابراہیم رحمہ اللہ نے یہ بات کہی ہو، پھر شیخ ابن باز اس آدمی کے ساتھ شیخ محمد بن ابراہیم رحمہ اللہ کے پاس گئے تو مغرب کی اقامت کے وقت ان کے یہاں پہنچے، شیخ ابن باز آگے بڑھے اور جماعت کرانے لگے اور سورۃ التین کی قراء ت کی، جب آیت : {لَقَدْ خَلَقْنَا الْاِِنْسَانَ فِیْٓ اَحْسَنِ تَقْوِیْمٍ} [التین: ۴] پر پہنچے تو شیخ ابن باز نے جان بوجھ کر اس آیت سے الْاِنْسَانَ کے لفظ کو ’’القَمَرَ‘‘ چاند سے بدل کر ’’لَقَدْ خَلَقْنَا الْقَمَرَ فِيْ أَحْسَنِ تَقْوِیم‘‘ پڑھا۔ اس پر شیخ محمد بن ابراہیم نے لقمہ دیا اور آیت کو صحیح کرا کر پڑھایا، اور جب نماز سے فارغ ہوئے تو شیخ نے یوں پڑھنے کا سبب پوچھا جس پر شیخ ابن باز نے کہا: میں نے یوں اس لیے پڑھا کہ آپ نے جو فتویٰ دیا ہے کہ چاند چونکہ عورت سے زیادہ افضل وخوبصورت ہے لہٰذا وہ عورت اپنے شوہر پر حرام ہوگئی ہے۔ یہ بھی سراسر جھوٹا قصہ ہے۔ کہاں شیخ ابن باز کا احترامِ استاذ اور کہاں یہ امامت کے لیے بلا اجازت پیش قدمی۔ اسی طرح محض ایک مسئلہ کی تصحیح کے لیے وہ قرآن کی ایک آیت جان بوجھ کرغلط کیسے پڑھ سکتے تھے؟ تیسرا قصہ: طالب علموں اور عوام الناس میں یہ بات مشہور ہوگئی ہے کہ کچھ شیعوں نے شیخ ابن باز پر زیادتی کی۔ انھیں چھرا گھونپا، ان پر گولی چلائی گئی، ان کی گاڑی کو جان بوجھ کر ٹکر ماری وغیرہ وغیرہ۔ یہ بھی سب جھوٹی افواہیں ہیں جن کا دامن صداقت سے سراسر خالی ہے۔
Flag Counter