Maktaba Wahhabi

70 - 208
اور عربی قہوے کے برتن لے جاتے۔ لوگوں کو کھلاتے پلاتے، وعظ و نصیحت کرتے اور ساتھ ہی ساتھ کام کرنے پر ان کی ہمت بندھاتے۔[1] 7 ۱۳۶۷ھ میں الدلم کے امیر (میئر) ناصر بن سلیمان الحقبانی ۱۳۴۴ھ سے لیکر ۱۳۶۷ھ تک امارت کے فرائض انجام دینے کے بعد وفات پاگئے تو شیخ نے لوگوں کو اکٹھا کیا تاکہ نئے امیرِ شہر کا انتخاب کیا جاسکے، لوگ میئر ہاؤس میں جمع ہوگئے، لوگوں کی کثرت کا یہ عالم تھا کہ قصر الامارۃ، قریبی گلی کوچے اور سڑکیں تک لوگوں سے بھرگئیں۔شیخ نے حکم دیا کہ ہر خاندان کا ایک سر کردہ آدمی رہ جائے اور باقی سب چلے جائیں اور اپنا اپنا کام کریں۔بحث مباحثہ کے بعد سب لوگ عبد العزیز بن حسن بن سیف رحمہ اللہ کو امیر بنانے پر متفق ہوگئے۔ انھوں نے ایک مشترکہ خط لکھا جس پر شیخ رحمہ اللہ نے اپنے تائیدی کلمات لکھ کر سلطان عبد العزیز کو بھیج دیا۔ سلطان نے انہیں امیر متعیّن کرنے کا شاہی فرمان جاری کر دیا۔[2] 8 ۱۳۶۴ھ میں الدلم کی زرعی زمینوں اور فصلوں پر ٹڈی دَل نے حملہ کیا تو شیخ بھی لوگوں کے ساتھ جنوب الدلم کے مقام العذراء کی طرف نکل کھڑے ہوئے تاکہ لوگوں کی حوصلہ افزائی کرسکیں۔ 9 شیخ کے حکم سے کئی سڑکیں اور راستے وسیع کیے گئے مثلاً الدلم اور المحمدی کو ملانے والی سڑک، اور غرب الدلم اور وادی الترکی کو ملانے والے راستے طریق الشبیلی کو وسیع کیا گیا، اس کے لیے بعض لوگوں سے زمینیں خریدی گئیں اور بعض مزارعین نے اپنی زمینوں کے کچھ حصے مفت وقف کر دیے۔[3]
Flag Counter