Maktaba Wahhabi

69 - 208
اگلے ہی سال شمال الدلم کی الجامع المحمدی پھر جامع العذراء، پھر جامع زمیقہ کی تعمیرِ نو کروائی اس طرح یکے بعد دیگرے الدلم کے گرد و نواح کے دیہات اور دور دراز کی آبادیوں میں بکثرت مساجد بنوائیں اور ان کی نگرانی و اصلاح اور تجدید و تعمیر کے لیے عبد اللہ بن رشید البراک رحمہ اللہ کو وکیلِ مختار بنا دیا۔[1] 4 پہلے امر بالمعروف اور نہی عن المنکرکا شعبہ بھی قاضی کے تابع ہوا کرتا تھا، اگرچہ اس ادارے کے مسؤول شیخ عبد العزیز بن محمد بن جلال تھے لیکن خود شیخ نے اس کی نگرانی پر بھی خاص توجہ دی۔ مسؤولین کو ہدایت نامہ جاری کرتے رہتے حتیٰ کہ خیر و معروف کا دور دورہ ہوگیا اور شرّ و منکر کے تمام مظاہر دب کر رہ گئے۔[2] 5 ۱۳۶۱ھ میں سلطان عبد العزیز نے چشموں اور نالوں پر بند باندھنے اور ان کے پانی کو زرعی ضروریات میں استعمال کرنے کی طرف دلچسپی ظاہر کی تو ان بندوں و غیرہ پر کام کرنے والے مزدوروں کے پاس شیخ موقع بموقع پہنچ جاتے، اپنے کچھ شاگردوں کو بھی ساتھ لے لیتے اور دعوت و تبلیغ کا کام کرتے اور ان کے سوالوں کے جوابات دیتے تھے۔ کبھی کبھی پیر اور جمعرات کے دن آپ بازار چلے جاتے اور لوگوں کو وعظ کیا کرتے تھے۔ [3] 6 ۱۳۶۰ھ میں الدلم کے علاقے میں سیلاب آگیا اور قریب تھا کہ شہر میں پانی داخل ہو جائے۔ موصوف نے لوگوں کو توجہ دلائی کہ سیلاب کے پانی کو روکنے کے لیے اس کے راستے میں جلد دیواریں کھڑی کر دی جائیں،خود بھی لوگوں کے ساتھ کام کی جگہ پر جا پہنچے، اپنے ساتھ کھجوروں کے ٹوکرے
Flag Counter