Maktaba Wahhabi

72 - 208
صادر فرمایا کہ آپ مدینہ منورہ منتقل ہوجائیں،آپ ۱۳۸۱ھ سے لیکر ۱۳۹۰ھ تک مدینہ یونیورسٹی کے وائس چانسلر رہے۔ جبکہ رئیس یا چانسلر خود مفتی ٔ اعظم تھے۔ ۱۳۹۰ھ میں جب مفتی صاحب وفات پاگئے تو آپ ان کی جگہ مدینہ یونیورسٹی کے رئیس (چانسلر) ہوگئے، اس منصب پر ہوتے ہوئے آپ کی چند باتیں قابلِ ذکر ہیں : 1 آپ موقع بموقع مختلف کلاسز میں جانکلتے، مشائخ و علماء کے دروس سنتے، بعض مواقف و نظریات کا تعاقب کرتے اور ان پر بڑے اچھے انداز سے تبصرہ کرکے وضاحت کرتے۔ 2 مدرسین کے اسٹاف روم میں پہنچ جاتے، ان کی خیر و عافیت دریافت کرتے، تعلیمی امور پر گفتگو کرتے اور لوجہ اللہ طلبہ کی مزید خدمت کرنے کی ترغیب دیتے۔ 3 ہر تعلیمی سال کے شروع اور آخر میں تمام مدرسینِ معاہد کا اجتماعِ عام ہوتا، اسی طرح اساتذۂ جامعہ کا معاملہ تھا۔ سالِ ماضی کے تجربات کی روشنی میں سالِ آئندہ کے لیے پروگرام مرتب کیے جاتے۔ 4 آپ پہلے دار الحدیث میں جو کہ جامعہ اسلامیہ کے تابع ہے، ہر ہفتے مدرسین کی طرف سے مختلف موضوعات پر لیکچرز دلانے کا بڑا اہتمام کرتے جو امتحانات کے دنوں کو چھوڑ کر سارا سال جاری رہتے اور پھر یہی سلسلہ خود جامعہ میں بھی شروع کردیا گیا۔ آپ عموماً تمام لیکچرز میں خود حاضر ہوتے، نگرانی کرتے اور ہر لیکچر کے بعد اس پہ تعلیق و تبصرہ فرماتے، لوگ اس موقع سے فائدہ اٹھا کر کئی سوال پوچھ لیا کرتے تھے جن کے وہ بڑے جامع و مانع جواب دیا کرتے تھے۔ 5 شیخ ابن باز اپنے دور میں پاکستان، انڈیا اور افریقہ و غیرہ کے مدارس و جامعات میں جامعہ اسلامیہ کی طرف سے مدرسین بھیجا کرتے تھے اور بعض ہونہار طلبہ کو دا ر الافتاء الریاض کی طرف سے مبعوث بنا کر دنیا کے مختلف ممالک میں دعوت
Flag Counter