Maktaba Wahhabi

48 - 154
٭ جو كام شرىعت ىااخلاقِ حسنہ كى رو سے ضرورى نہىں ہے اسے كرنے كے لىے خود كو تكلىف پہنچا كر دوسروں كو خوش ركھنے سے بچىں۔ علم كى انتہا: اللہ تعالىٰ كى صفات سے لاعلمى كے پاس پہنچ كر علم رُك گىا۔ علم مىں جاہلوں كى مداخلت: جس قدر علم اور اہل علم كو نااہل لوگوں كى مداخلت سے نقصان پہنچا ہے اتنا كسى چىز سے نقصان نہىں ہوا، كىونكہ وہ جاہل ہوتے ہوئے بھى اپنے آپ كو عالم سمجھتے ہىں اور مُصلح بن كر مًفسد كا كردار ادا كرتے ہىں۔ ضابطۂ حىات: جو شخص آخرت كى كامىابى حاصل كرنا چاہتا ہے، دنىا مىں دانا بننے كا متنى ہے، معتدل كردار اور تمام اخلاق حسنہ پر حاوى ہونے كا خواہاں ہے بلكہ تمام خوبىوں سے موصوف ہونے كا خواہش مند ہے اسے رسول اللہ صلى اللہ علىہ وسلم كى راہنمائى مىں چلنا چاہىے اور جس قدر ممكن ہو آپ صلى اللہ علىہ وسلم كے اخلاق و اطوار كو اپنانا چاہىے۔ اللہ تعالىٰ سے دعا ہے كہ وہ رسول اللہ صلى اللہ علىہ وسلم كى اتباع كرنےمىں اپنے احسان خاص كے ذرىعے ہمارى مدد فرمائے۔ (آمىن) علماء وجہلاء كے فوائد و نقصانات: ٭ مجھے عمر بھى مىں دو دفعہ جاہلوں سے تكلىف پہنچى ہے، اىك دفعہ دور جہالت مىں ان سے اىسے موضوع پر گفتگو كر كے جسے وہ اچھى طرح سمجھ نہىں سكتے تھے، اور دوسرى دفعہ مىرى موجودگى مىں ان كى خاموشى كى بناپر ، كىونكہ وہ ہمىشہ اىسى بات پر خاموش رہتے ہىں جو ان كے لىے مفىد ہو، جو بات ان كے لىے باعث ضرر ہو اسے زبان سے نكالتے رہتے ہىں۔
Flag Counter